Time 13 مارچ ، 2020
دنیا

عالمی وبا کیا ہے اور اس سے دنیا میں کیسے تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں؟

عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کو پوری دنیا کے 127 ممالک میں پھیلنے کے باعث اسے مکمل طور پر عالمی وبا قرار دے دیا—فوٹو فائل

عالمی ادارہ صحت نے چین سے ابھرنے والے وائرس کو سب سے پہلے کورونا کا نام دیا لیکن بعد ازاں اسے کووڈ- 19 کا نام دیا گیا اور  اب دنیا کے 127 ممالک میں پھیلنے والے مرض کو عالمی وبا قرار دے دیا گیا ہے۔

عالمی وبا سے اب تک دنیا بھر میں ایک لاکھ 34 ہزار 748 افراد متاثر ہو چکے ہیں جس میں سے 80 ہزار سے زائد افراد کا تعلق چین سے ہے جب کہ چین سمیت دنیا بھر میں خطرناک مرض سے 4 ہزار 983 افراد ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔

اب بھی بہت سے افراد ہیں جو اس بات سے لاعلم ہیں کہ آخر دنیا کے 100 سے زائد ممالک میں پھیلنے والی عالمی وبا کیا ہوتی ہے؟ تو آئیے اس حوالے سے جانتے ہیں۔

عالمی وبا کیا ہے؟

عالمی ادارہ صحت کے مطابق وبا ایک ایسا نیا مرض ہوتا ہے جو بہت تیزی سے پوری دنیا میں پھیل جاتا ہے۔

وبا جسے انگریزی میں pandemic کہا جاتا ہے، یہ دو یونانی الفاظ کا مرکب ہے جس میں pan کے معنی تمام اور demos کے معنی افراد کے ہیں۔

امریکا میں امراض کو قابو اور بچاؤ کے لیے اقدامات کرنے والے ادارے کے مطابق وبا وہ مرض ہے جو متعدد ممالک میں پھیل جائے اور جس سے بڑی تعداد میں لوگ متاثر ہو جائیں۔

عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کو عالمی وبا کیوں قرار دیا؟

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈہانوم گبریسس نے دو روز قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وائرس کے تیزی سے پھیلنے اور کم ہونے کی کوئی صورت نظر نہ آنے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو ہفتوں میں چین سے باہر کووڈ 19 کے کیسز تین گنا زیادہ بڑھ گئے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق صرف چار ممالک میں ہی 90 فیصد سے زائد کیسز سامنے آچکے ہیں جن میں چین، اٹلی، ایران اور جنوبی کوریا شامل ہیں مگر اب چین اور جنوبی کوریا میں کووڈ 19 کے کیسز میں نمایاں کمی واقع ہو رہی ہے۔

جب کہ دیگر ممالک کی جانب سے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے کوششوں کی جا رہی ہے تاکہ اس کے پھیلاؤ کو روکا جاسکے۔

ان میں سے کچھ ممالک ایسے ہیں جو وسائل کی کمی کے باعث اس سے مقابلے کی جدوجہد کر رہے ہیں تاہم یہی وجہ ہے کہ اسے عالمی وبا قرار دیا گیا ہے۔

وبا سے دنیا میں کیا تبدیلی آئی؟

مذکورہ عالمی وبا کے باعث مختلف ممالک کی معیشت بری طرح متاثر ہو چکی ہیں جس میں چین، جاپان اور جنوبی کوریا سر فہرست ہیں۔

مختلف ممالک میں کھیلوں کی سرگرمیوں اور کانفرنسز منسوخ ہو چکی ہیں، ساتھ ہی ایمرجنسی نافذ کر کے تعلیمی ادارے اور دفاتر بھی بند کر دیئے ہیں۔

اس کے علاوہ مختلف ممالک میں مذہبی اجتماعات پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے اور ایک دوسرے سے مصافحہ اور ہاتھ ملانے سے اجتناب برتنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

عالمی وبا کی صورت میں حکومتیں سب سے زیادہ اس کے بچاؤ کے اقدامات میں مصروف ہوجاتی ہے اورپھر سب سے زیادہ فنڈز اس کی ویکسینیشن کی تیاری پر خرچ ہوتے ہیں۔

کورونا وائرس سے قبل عالمی ادارہ صحت نے 2009 میں H1N1 سوائن فلو کو 2009 میں عالمی وبا قرار دیا تھا جس سے 2 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

مزید خبریں :