16 مارچ ، 2020
پاکستان کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان نے پاکستان سپر لیگ میں اپنی فرنچائز کراچی کنگز کی جانب سے مناسب چانسز نہ ملنے پر مایوسی کا اظہار کیا۔
محمد رضوان اپنی ٹیم کے کپتان عماد وسیم کے خلاف کھل کر تو کچھ نہ بولے لیکن دبے لفظوں بہت کچھ کہہ بھی گئے۔
ستائیس سالہ محمد رضوان کو کراچی کنگز نے 10 میں سے صرف دو میچز میں موقع دیا، بطور بیٹسمین ان کو ایک میچ میں بیٹنگ نہ ملی جب کہ ایک میچ میں چھٹے نمبر پر بیٹنگ کے لیے بھیجا گیا۔
کراچی کنگز کی انتظامیہ کی جانب سے چیڈوک والٹن کو رضوان پر ترجیح دی گئی اور عماد وسیم نے اس بارے میں ہر بار یہی کہا کہ رضوان کی کامبی نیشن میں جگہ نہیں بن پا رہی۔
اتوار کو کراچی کنگز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے درمیان پی ایس ایل کے آخری لیگ میچ کے بعد جب محمد رضوان پریس کانفرنس کے لیے آئے تو ان سے بھی اس حوالے سے سوالات کیے گئے جس پر رضوان نے بھی اپنے منفرد انداز میں ساری باتیں دبے لفظوں میں کہہ دی۔
محمد رضوان کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل میں ان کو کیوں موقع نہیں ملا اس کا جواب تو کپتان دے سکتا ہے۔
وکٹ کیپر بلے باز کہتے ہیں کہ میں ٹاپ آرڈر کا بیٹسمین ہوں، جب موقع آتا ہے تو آٹھ نو پر بیٹنگ چلی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مایوسی تو ضرور ہوتی ہے، پی ایس ایل کا دوسرا، تیسرا سال ہے اور یونہی جا رہا ہے، سب کو معلوم ہے کہ پاکستان ٹیم کا وکٹ کیپر ہوں لیکن اپنی پی ایس ایل فرنچائز سے موقع نہیں مل رہا، دکھ ہے کہ عماد وسیم کہتے ہیں کہ میں ٹاپ آرڈر کا بیٹسمین ہوں اور جب ٹیم میں آتا ہو تو سات آٹھ پر بیٹنگ چلی جاتی ہے۔
محمد رضوان نے کہا کہ انہیں چیڈ وک والٹن سے مسئلہ نہیں، وہ ٹیم کی ضرورت ہے اور انہیں خوشی ہے کہ والٹن پرفارم کر رہے ہیں تاہم انہیں افسوس بس اس بات کا ہے کہ جب بات ہوتی ہے تو کہا جاتا ہے کہ ون ڈاؤن بیٹسمین ہوں لیکن جب موقع آتا ہے تو باری نیچے چلی جاتی ہے۔
ایک سوال پر محمد رضوان نے کہا کہ آخری میچز میں کراوڈ کا نہ ہونا مایوس کن ہے، یوں لگ رہا ہے جیسے کہ کسی ٹوور کا کوئی سائیڈ میچ کھیل رہے ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کی سیمی فائنل میں لاہور اور کراچی کے درمیان تگڑا مقابلہ ہو گا، پچھلی بار بین ڈنک نے کمال بیٹنگ کی تھی لیکن اس بار امید ہے کہ کراچی کنگز کی بولنگ لاہور کے بیٹسمینوں کو بڑا اسکور نہیں کرنے دے گی۔