18 مارچ ، 2020
امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سی کورونا وائرس کو ’چائنیز‘ قرار دینے پر چین نے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
گزشتہ روز امریکی صدر نے اپنی ٹوئٹ میں کورونا وائرس کو ’چائنیز وائرس‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا ائیرلائنز کی طرح اپنی ان انڈسٹریوں کے ساتھ پوری قوت سے تعاون فراہم کررہا ہے جو چائنیز وائرس سے متاثر ہوئیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے امریکی صدر کی ٹوئٹ پر رد عمل میں کہا کہ امریکا کو چین کو بدنام کرنے سے پہلے اپنے کام سے کام رکھنا چاہیے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم امریکا پر زور دیتے ہیں کہ وہ اپنی ان غلطیوں کو درست کرے اور چین کے خلاف زمین حقائق کے منافی الزام لگانے سے باز رہے۔
ترجمان نےمزید کہا کہ امریکی صدر کی زبان نسل پرستانہ اور دوسری قوم سے نفرت پر مبنی تھی جس سے ان کی سیاسی غیر ذمہ داری اور نااہلی سامنے آئی۔
برطانوی میڈیا کا کہنا ہےکہ گزشتہ ہفتے چینی وزارت خارجہ کی جانب سے یہ الزام بھی عائد کیا گیا تھا کہ خطے میں یہ وائرس امریکی فوج کی وجہ سے آیا۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اسے چین کی الزام تراشی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ چین وائرس کو روکے، اس طرح کی غلط اطلاعات پھیلانا وبا سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔
دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے بھی خبردار کیا ہےکہ بدگمانی کو روکنے کے لیے وائرس کو کسی مخصوص علاقے یا گروپ سے نہ جوڑا جائے۔
تاہم امریکی انتظامیہ کی جانب سے کورونا کو نہ صرف ’چائنیز وائرس‘ قرار دیا گیا بلکہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اسے وبا کے مرکز چینی شہر ووہان سے بھی جوڑا اور اسے ’ووہان وائرس‘ قرار دیا۔
واضح رہے کورونا وائرس امریکا کی تمام ریاستوں میں پھیل چکا ہے اور ملک بھر میں ہلاکتیں 100 سے تجاوز کرگئی ہیں جب کہ متاثرہ مریضوں کی تعداد 6ہزار سے زائد ہے جب کہ چین سے پھیلنے والے وائرس سے چین میں اب ہلاکتوں کی تعداد میں کمی آگئی ہے اور وہاں وائرس آہستہ آہستہ دم توڑ رہا ہے۔
چین میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 80 ہزار سے زائد ہے جب کہ 3 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔