24 مارچ ، 2020
دنیا بھر میں کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز اور اموات کے باعث لاک ڈاؤن کیا جارہا ہے جس کے باعث متعدد افراد سوچ سوچ کر پریشان ہورہے ہیں کہ مستقبل میں کیا ہوگا اور اس وائرس کا خاتمہ کب ہوگا؟
اس حوالے سے امریکی ماہر نفسیات ڈاکٹر مائیکل سنکلیئر کا کہنا ہے کہ ان حالات میں پریشان ہونا اور بار بار اسی قسم کی سوچیں دماغ میں آنا غیر معمولی بات نہیں لیکن اس کو دماغ پر حاوی کرلینا دماغی صحت کو بڑے پیمانے پر متاثر کرسکتا ہے۔
ڈاکٹر مائیکل سنکلیئر نے کہا کہ ہمارا دماغ صرف اس چیز پر متوجہ رہتا ہے جو ہمارے ارد گرد گھوم رہا ہوتا ہے اور پھر وہ وہی کرتا ہے جو اسے کرنا ہوتا ہے تاہم اس کے نتیجے میں دماغی تناؤ کا شکار ہونا سب سے بڑا خدشہ ہے۔
ایسی صورتحال میں دماغی تناؤ سے چھٹکارے کے لیے ماہر نفسیات کیا کہتے ہیں آئیے جانتے ہیں۔
ہمیشہ اپنے دماغ کی نہ سنیں
ڈاکٹر سنکلیئر کہتے ہیں کہ جو بھی کچھ دماغ میں چل رہا ہے ضروری نہیں وہ حقیقت ثابت ہو، مثال کے طور پر اگر آپ کہتے ہیں کہ مجھے لگتا ہے کہ میں بیمار ہوجاؤں گا تو ضروری نہیں ایسا واقعی ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی دماغی قوت پر قابو پا سکتے ہیں کہ ہم کتنا سوچ سکتے ہیں، مشکل وقت ضرور ہے لیکن خود کو دماغی تناؤ کا شکار بنا کر حالات کے نتائج مثبت ثابت نہیں ہوسکتے۔
دباؤ کی ظاہری علامات کو نظر انداز نہ کریں
ماہر نفسیات ڈاکٹر نیویز کا کہنا ہے کہ اکثر گھبراہٹ اور پریشانی کی وجہ سے دماغ پر دباؤ پڑتا ہے جس سے سانسیں تیز اور دل زور زور دھڑکنا شروع ہوجاتا ہے جو جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے لہٰذا جب اس قسم کی کیفیت طاری ہو تو نظر انداز نہ کریں۔
اس کا مؤثر حل یہ ہے ایک جگہ سکون سے بیٹھ کر 10 سیکنڈز کے لیے سانس لیں اور یہ عمل 2 سے 3 بار دہرائیں۔
ڈائری لکھیں
برٹش ایسوسی ایشن فار کونسلنگ اینڈ سائیوکو تھراپی سے منسلک ڈاکٹر الزبتھ ٹرپ کا کہنا ہے کہ اگر آپ موجودہ حالات میں مسلسل ٹینشن میں مبتلا ہیں تو اپنے جذبات کا برملا اظہار ایک ڈائری میں لکھ کر کیجیے، اس میں اپنے تمام تحفظات اور خدشات لکھ لیں پھر اسے کہیں دور رکھ کر بھول جائیں اس سے دماغی تناؤ میں ہلکا محسوس ہوگا۔
دو دائرے بنائیے
اس کے علاوہ ڈاکٹر الزبتھ ٹرپ نے بتایا کہ دماغی دباؤ سے چھٹکارے کے لیے ایک دلچسپ حل یہ بھی ہے کہ آپ ایک پرچے پر دو دائرے بنائیں ایک میں وہ لکھیں جس پر آپ کا کنٹرول ہے جب کہ دوسرے پر وہ حالات یا مسائل لکھیں جائیں جس پر آپ قابو نہیں پاسکتے۔
ایسا کرنے کی صورت میں آپ کے سامنے واضح ہوجائے گا کہ آپ کو کس طرف توجہ دینی چاہیے اور جو چیز خود کے اختیار میں نہیں ہے اسے نہیں سوچنا چاہیے۔
اپنے چاہنے والوں سے جڑے رہیں
برطانوی سائیکولوجی انسٹیٹوٹ اور کلینک ٹی ایم ایس کے سی ای او گیرارڈ بارنیس کا کہنا ہے کہ اس مشکل وقت میں تنہائی اختیار کرنے کے ساتھ ان لوگوں سے جڑے رہیں جو آپ کے خیرخواہ ہوں، ان سے وائرس کے حوالے سے معلومات شیئر کریں، میمز شیئر کریں اور اس پر پریشان ہونے کے بجائے مثبت تبصرہ کریں اس سے آپ کی گھبراہٹ دور اور ذہنی تھکن میں نمایاں کمی آئے گی۔
افواہوں کے بجائے حقائق پر توجہ دیں
ماہر نفسیات ڈاکٹر بارنس کے مطابق آن لائن کے اس جدید دور میں بغیر تصدیق کیے افواہیں پھیلانا عام ہوگیا ہے تاہم جب بھی کوئی کووڈ -19 سے متعلق کوئی بھی اطلاع موصول ہو اس کو سن کر خوفزدہ نہ ہوجائیں بلکہ برطانوی نیشنل ہیتلھ ویب سائٹ پر جا کر اس کی تصدیق کریں جہاں وائرس سے بچاؤکےلیے احتیاطی تدابیر کے ساتھ تمام تازہ معلومات اور حقائق موجود ہیں۔