دنیا
Time 26 مارچ ، 2020

امریکا میں اموات ہزار سے زائد ہو گئیں، مقبوضہ کشمیر میں بھی کورونا سے پہلی ہلاکت

کورونا وائرس کے باعث امریکا میں ہلاکتیں ایک ہزار سے تجاوز کر گئی ہیں جب کہ دنیا بھر میں 21 ہزار سے زائد افراد عالمگیر وبا کے باعث اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دروان اسپین میں 700 سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد ہسپانیہ اٹلی کے بعد دنیا میں سب سے زیادہ اموات والا دوسرا ملک بن گیا ہے جہاں اب تک 3 ہزار 647 لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں جب کہ مریضوں کی تعداد 50 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے۔

اٹلی میں کورونا وائرس کے باعث اب تک سب سے زیادہ اموات ریکارڈ کی گئی ہیں جہاں ساڑھے 7 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 74 ہزار 386 افراد متاثر ہو چکے ہیں۔

کورونا وائرس کے باعث اموات کے اعتبار سے چین دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے جہاں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 6 افراد ہلاک اور 67 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔

چین میں سب سے پہلے یعنی گزشتہ برس دسمبر میں کورونا وائرس منظر عام پر آیا تھا اور وہاں اب تک 3 ہزار 287 افراد کورونا وائرس کے باعث جان سے جا چکے ہیں چینی حکام کے سخت اقدامات کے باعث 74 ہزار 51 افراد صحت یاب بھی ہو چکے ہیں۔

امریکا میں بھی کورونا وائرس کے باعث اموات اور مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور امریکا میں 278 افراد کی ہلاکت کے بعد وہاں اموات کی مجموعی تعداد ایک ہزار 32 تک پہنچ گئی ہے۔

کورونا وائرس امریکا کی 50 ریاستوں تک پھیل چکا ہے لیکن سب سے زیادہ متاثر امریکی ریاست نیویارک ہے جہاں اب تک ساڑھے 300 سے زیادہ ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔

امریکی سینیٹ نے کورونا وائرس کے باعث ہونے والے معاشی نقصان کے ازالے اور صحت کی سہولیات کی بہتری کے لیے 2 کھرب ڈالر کے مالیاتی پیکج کی منظوری دیدی ہے۔

گزشتہ برس اگست سے لاک ڈاؤن کا شکار مقبوضہ کشمیر میں بھی کورونا وائرس کے باعث پہلی ہلاکت رپورٹ کی گئی ہے جب کہ برطانیہ میں 41 مزید افراد کی ہلاکت کے بعد اموات کی تعداد 463 ہو گئی ہے۔

دنیا بھر میں کورونا وائرس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 21 ہزار 304 ہو گئی ہے جب کہ مریضوں کی تعداد 4 لاکھ 72 ہزار 406 تک پہنچ گئی ہے، ایک لاکھ 14 ہزار 740 افراد صحت یاب بھی ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کورونا وائرس کو دنیا بھر کے تمام انسانوں کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے غریب ممالک کے لیے 2 ارب ڈالر امداد کی اپیل بھی کی ہے۔

مزید خبریں :