28 مارچ ، 2020
برطانیہ میں کورونا وائرس سے ایک پاکستانی نژاد ڈاکٹر سمیت مزید 261 افراد ہلاک ہوگئے جس کے بعد کل ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کرگئی۔
برطانیہ میں کورونا وائرس کے کُل 17ہزار سے زائد کیسز آئےہیں جن میں سے ایک ہزار 19 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
مبینہ طور پر کورونا وائرس کے باعث جان کی بازی ہارنے والوں میں ایک سینیئر پاکستانی ڈاکٹر حبیب زیدی بھی شامل ہیں۔
76 سالہ ڈاکٹرحبیب کی بیٹی ڈاکٹر سارہ زیدی کے مطابق ان کے والد ایک پیشہ ور ڈاکٹر تھے اور ڈاکٹر کی حیثیت سے ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے وہ کورونا وائرس سے متاثر ہوئے۔
ڈاکٹر حبیب کورونا کی علامات ظاہر ہونے کے بعد سے ایک ہفتے سے گھر میں سیلف آئسولیشن پر تھے اور طبیعت بگڑنے پر انہیں اسپتال منتقل کیا گیا تھا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے۔
ڈاکٹر سارہ کا کہنا ہے کہ ان کے والد کا کورونا کی تشخیص کے لیے ٹیسٹ کیا گیا تھا لیکن نتائج آنے سے پہلے ہی وہ انتقال کرگئے۔
ڈاکٹر حبیب کا کورونا کا ٹیسٹ اگر مثبت آیا تو وہ برطانیہ میں کورونا وائرس کے باعث انتقال کرنے والے پہلے ڈاکٹر ہوں گے۔
دوسری جانب برطانوی حکومت نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ہنگامی طورپر 2 اسپتال بنانے کا اعلان کیا ہے۔
حکومت نے اس سلسلے میں لندن کے ایکسل سینٹر (ایکسپو سینٹر) کو اسپتال میں بدلنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے کام شروع کردیا گیا ہے اس جگہ 4 ہزار مریضوں کو رکھنے کی گنجائش ہوگی۔
جنگ عظیم دوم کے بعد برطانوی حکومت کا یہ سب سے بڑا ہنگامی طبی منصوبہ ہے۔
خیال رہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن میں بھی کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد وہ سیلف آئسولیشن میں چلے گئے ہیں اور اپنی سرکاری رہائش گاہ 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ میں رہ کر ہی ذمہ داریاں سنبھال رہے ہیں۔
ان کے علاوہ برطانوی وزیرصحت میٹ ہینکاک اور شہزادہ چارلس میں بھی کورونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے۔