02 اپریل ، 2020
کراچی: امریکی صحافی ڈینیل پرل اغواء اور قتل کیس میں سندھ ہائیکورٹ نے عمر شیخ کی سزائے موت کو 7 سال قید میں تبدیل کر دیا جب کہ 18 برس بعد 3 ملزمان کو رہا کرنے کاحکم دے دیا۔
امریکی صحافی ڈینیل پرل کو 2002 میں کراچی سے اغواء کے بعد قتل کیاگیا تھا جس پر انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے احمد عمر شیخ کو سزائے موت اور تین مجرموں فہد نسیم، شیخ عادل اور سلمان ثاقب کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
مجرمان کے وکلاء کے نہ ہونے کے باعث سماعت 10 سال تک ملتوی رہی جب کہ پولیس مجرموں کے خلاف ٹرائل میں ٹھوس شواہد پیش نہیں کرسکی۔
ملزمان کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ کیس میں تمام گواہ پولیس اہلکار تھے جس پر سندھ ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے 6 مارچ کو حتمی دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
استغاثہ کی جانب سے مجرموں کی سزاؤں میں اضافے کے لئے بھی درخواست دائر کی گئی تھی۔
سندھ ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے چار مجرموں کی اپیلوں پر 18 سال بعد فیصلہ سناتے ہوئے 3 ملزمان کو رہا کرنے اور مجرم احمد عمر شیخ کی سزائے موت کو 7 سال قید کی سزا میں تبدیل کرنے کا حکم دیا۔
سندھ ہائیکورٹ کے باہر ملزمان کے وکیل ایڈوکیٹ خواجہ نوید کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ نسیم، ثاقب اور عادل شیخ کو عدالت نے باعزت بری کر دیا ہے جب کہ عمر شیخ کی سزائے موت کو سات سال قید میں تبدیل کی گئی ہے۔
ایڈوکیٹ خواجہ نوید نے کہا کہ 20 سال بعد ثابت ہوگیا کہ ملزمان بےگناہ ہیں۔