03 اپریل ، 2020
وفاقی حکومت نے امریکی صحافی ڈینیل پرل کیس میں سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے پر سندھ حکومت سے اپنے تحفظات کا اظہار کردیا۔
گزشتہ روز سندھ ہائیکورٹ نے امریکی صحافی ڈینیل پرل اغواء اور قتل کیس میں عمر شیخ کی سزائے موت کو 7 سال قید میں تبدیل جب کہ 18 برس بعد 3 ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
سندھ ہائیکورٹ کے اس فیصلے پر امریکا سمیت عالمی صحافتی تنظیموں نے بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے تاہم اب وفاقی حکومت نے بھی ہائیکورٹ کے فیصلے پر سندھ حکومت سے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
وفاقی وزارت داخلہ کے مطابق وفاقی حکومت ڈینیل پرل کیس میں سندھ ہائی کورٹ کے 2 اپریل کے فیصلے سے آگاہ ہے اور اس پر تشویش ہے۔
وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ سندھ کی حکومت کے ساتھ بھی معاملہ اٹھایا گیا ہے، اس صورتحال میں سندھ حکومت نے ہائیکورٹ کے حکم کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اپیل آئندہ ہفتہ سپریم کورٹ میں دائر کی جائے گی۔
وزارت داخلہ کے مطابق سندھ حکومت کو کہا ہے کہ کیس کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کے لیے بہترین ذرائع بروئے کار لائے جائیں اور اس معاملے پر حکومت سندھ اٹارنی جنرل آف پاکستان سے بھی مشاورت کرے۔
وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ فوجداری مقدمات کے تناظر میں اگرچہ یہ ایک صوبائی معاملہ ہے مگروفاق نے سندھ حکومت کو انصاف کے تمام تقاضے پورے کرنے کے لیے کہا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ اپیل دائرہونےکاعمل مکمل ہونےتک تمام ملزمان کو نقص امن عامہ کےقانون کےتحت تین ماہ کے لیے نظربند کیا گیا ہے۔
وزارت داخلہ نے دہشت گردوں کو ان کے انجام تک پہنچانے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔
خیال رہے کہ امریکی صحافی ڈینیل پرل کو 2002 میں کراچی سے اغواء کے بعد قتل کیاگیا تھا جس پر انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے احمد عمر شیخ کو سزائے موت اور تین مجرموں فہد نسیم، شیخ عادل اور سلمان ثاقب کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔