03 اپریل ، 2020
امریکی صحافی ڈینیل پرل قتل کیس کے ملزم احمد عمر شیخ کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کیے جانے پر امریکا نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
امریکا کی پرنسپل ڈپٹی سیکرٹری برائے جنوبی و وسطی ایشیائی امور بیورو ایلس ویلز کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلہ دہشت گردی سے متاثر افراد کی توہین ہے۔
ایلس ویلز کہتی ہیں کہ صحافی کے اغوا اور قتل میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا ملنی چاہیے۔
اس کے علاوہ صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم رپورٹرز ود آوٹ بارڈرز نے بھی ڈینیئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی کے فیصلے پر اظہار افسوس کیا اور کہا کہ یہ صحافیوں پر تشدد کے لیے استثنیٰ کی ایک چونکانے والی علامت ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز سندھ ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے امریکی صحافی ڈینیل پرل قتل کیس میں ملزمان فہدنسیم احمد، سیدسلمان ثاقب اور شیخ محمد عادل کو رہا کرنے جب کہ احمدعمر شیخ کی سزائے موت کو 7 سال قید میں تبدیل کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
تاہم سندھ حکومت نے ڈینیل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
حکومت سندھ نے امریکی صحافی ڈینیل پرل قتل کیس میں رہائی پانے والے تین ملزمان کو تین ماہ کے لیے حراست میں بھی لے لیا ہے۔
محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے ڈینیل پرل کیس میں رہائی پانے والے ملزمان کی ایم پی او 1960سیکشن 3 (1) کے تحت تین ماہ کی حراست کے احکامات جاری کیے تھے۔
حکومت کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ملزمان کونقص امن کے آرڈیننس کے تحت حراست میں رکھنےکے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی امریکی صحافی ڈینیل پرل قتل کیس کے فیصلے کی ٹائمنگ پر تعجب کا اظہار کیا ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ڈینیل پرل کیس میں اپیلوں پر فیصلے کے لیے اس وقت کا انتخاب باعثِ تعجب ہے ، اس وقت فیصلہ آنے سے پاکستان کی امن کی کوششوں پر سوال اٹھا ہے ۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ڈینیل پرل کیس کے فیصلے پر امریکا کا رد عمل حکومت تک پہنچ چکا ہے مگر ابھی اس فیصلے کے خلاف اپیل کا حق موجود ہے ، متعلقہ فورم پر اپیل دائر کی جاسکتی ہے۔