06 اپریل ، 2020
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اورسابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ چینی بحران پر انکوائری رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کے پراسرارکردار پر مکمل خاموش ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پنجاب واحد صوبہ ہے جس نے 2019ء میں چینی کی برآمد پرشوگرملز کو 5 روپے فی کلوسبسڈی دی، ایسی فیاضی نہ سندھ نے کی نہ خیبرپختونخوا حکومت نے کی۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ چینی کی برآمدات کی اجات ملنے سے مقامی مارکیٹ میں چینی مہنگی ہوئی جس سے ترین گروپ نے مزید 20 ارب روپے اوررحیم یارخان گروپ نے 15 ارب روپے کمائے۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام کو اس سوال کا جواب نہیں ملا کہ جو چینی 2018ء میں 55 روپے کلو تھی وہ 40 فیصد مہنگی کیوں ہوگئی۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چینی کی قیمت میں اضافے کا کون ذمہ دار ہے اس کا پتا چلانا ضروری ہے اور چینی بحران پرحقائق عوام کے سامنے رکھنا ضروری ہیں، رپورٹ میڈیا نے جاری کی ہے حکومت نے نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے چینی پر جو سبسڈی دی اس کا فائدہ کسانوں کو نہیں ہوا بلکہ فائدہ اٹھانے والے کابینہ کی ٹیبل پر بیٹھتے ہیں۔
خیال رہے کہ رواں سال کے آغاز میں ملک میں گندم اور چینی کے بحران کے باعث ان کی قیمتیں بڑھ گئی تھیں۔
وزیراعظم عمران خان نے معاملے کی تحقیقات کے لیے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو ذمہ داری سونپی تھی۔
ایف آئی اے نے وزیراعظم کو اپنی تحقیقاتی رپورٹ پیش کردی ہے جس میں تحریک انصاف کے رہنماجہانگیر ترین،وفاقی وزیرخسرو بختیار کے بھائی اورحکمران اتحاد میں شامل مونس الٰہی سمیت شہباز شریف کے صاحبزادے سلیمان شہباز کا نام بھی شامل ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ اعلیٰ سطح کے کمیشن کی جانب سے مفصل فرانزک آڈٹ کا انتظار کررہے ہیں جو 25 اپریل تک کرلیا جائے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ ان نتائج کے سامنے آنے کے بعد کوئی بھی طاقتور گروہ (لابی) عوامی مفادات کا خون کر کے منافع سمیٹنے کے قابل نہیں رہے گا۔