پاکستان
Time 07 اپریل ، 2020

وفاقی کابینہ میں ردوبدل کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

فائل فوٹو

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے آٹا اور چینی بحران کی تحقیقاتی رپورٹ کے بعد کابینہ میں رد و بدل کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔  

ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کابینہ میں تبدیلی کے لیے مشاورت کررہے تھے لیکن  چینی، آٹا بحران کی تحقیقاتی رپورٹ آنے پر انہیں وفاقی کابینہ میں تبدیلی کا ہنگامی طور پر اعلان کرنا پڑا  جس سے خسرو بختیار کی تنزلی اور حماد اظہر کو ترقی مل گئی۔

خسرو بختیار وزارت فوڈ سیکیورٹی کے وفاقی وزیر تھے  اب وزارت خزانہ کے تین ڈویژنز میں سے ایک ڈویژن کے وزیر ہوں گے جب کہ حفیظ شیخ بدستور وزارت خزانہ کے دو اہم ڈویژنز فنانس اور ریونیو کے مشیر رہیں گے۔

حماد اظہر اب پروموٹ ہوکر ڈویژن سے وزارت صنعت وتجارت کے وفاقی وزیر بن گئے ہیں جب کہ اس سے قبل وہ وزارت خزانہ کے تین ڈویژنز میں سے ایک اکنامک افیئرز ڈویژن کے وزیر تھے۔

علی محمد خان وزیر مملکت پارلیمانی امور برقرار رہیں گے اور ایوان میں حکومت کی نمائندگی کریں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بابر اعوان کو کابینہ میں لانے کے لیے وزیر اعظم کے مشیر اسٹیبلشمنٹ شہزاد ارباب کو قربانی کا بکرا بنایا گیا ہے۔

بابر اعوان مشیر پارلیمانی امور ہوں گے اور عہدہ وفاقی وزیر کے برابر ہوگا کیونکہ بابر اعوان معاون خصوصی بننے کو تیار نہیں تھے۔

 آئین کے رولز آف بزنس کےمطابق وزیراعظم صرف 5 مشیر رکھ سکتے ہیں، امین اسلم ، حفیظ شیخ ، رزاق داؤد اور عشرت حسین مشیران کے عہدوں پر موجود ہیں۔

وزیراعظم کے پاس اس وقت 13 معاونین خصوصی ہیں جن میں سے 4 کے پاس وزیر مملکت کا عہدہ ہے۔

خیال رہے کہ 4 اپریل کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے آٹا و چینی بحران کی تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر لائی گئی تھی۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ملک میں چینی بحران کاسب سے زیادہ فائدہ حکمران جماعت کے اہم رہنما جہانگیر ترین نے اٹھایا، دوسرے نمبر پر وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی اور تیسرے نمبر پر حکمران اتحاد میں شامل مونس الٰہی کی کمپنیوں نے فائدہ اٹھایا۔

تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی نااہلی آٹا بحران کی اہم وجہ رہی۔

رپورٹ کے بعد وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ 25 اپریل کو فرانزک رپورٹ ملنے کے بعد ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کریں گے۔

مزید خبریں :