07 اپریل ، 2020
چین سے پھیلنے والا کورونا وائرس اب تک دنیا کے 206 ممالک کو متاثر کرچکا ہے اور دنیا بھر میں 10 لاکھ سے زائد افراد مہلک وائرس کا شکار ہوچکے ہیں۔
مہلک وائرس سے دنیا بھر میں ہلاکتوں کی تعداد 78 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ امریکا، اٹلی اور اسپین سمیت کئی ممالک میں یہ وبا تیزی سے پھیل رہی ہے۔
دنیا میں شمالی کوریا اور ترکمانستان واحد ممالک ہیں جہاں کی حکومتوں کا دعویٰ ہے کہ ان کے ملکوں میں کوئی بھی کورونا وائرس کا کیس رپورٹ نہیں ہوا۔
وسط ایشیائی ملک ترکمانستان، ایران کا ہمسایہ ملک ہے جہاں ہزاروں افراد مہلک وائرس کا شکار ہوئے ہیں جبکہ ترکمانستان کے دیگر پڑوسی ممالک میں بھی کورونا کے کیسز کی تشخیص ہوئی ہے تاہم اس کے باوجود ترکمانستان کا دعویٰ ہے کہ اب تک وہاں کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔
ایسے وقت میں جب دنیا بھرمیں کھیلوں کی سرگرمیاں مانند پڑگئی ہیں اور ٹوکیو اولمپکس کو بھی ایک سال کے لیے ملتوی کردیا گیا ہے، وہاں عالمی یوم صحت پر ترکمانستان میں سائیکل ریلی منعقد کی گئی جس میں سیکڑوں افراد نے حصہ لیا۔
15 کلومیٹر پر مشتمل سائیکل ریس کی قیادت بھی ترکمانستان کے صدر نے کی اور خود بھی اس میں شریک رہے۔
ترکمانستان نے فروری میں ہی چین سے آنے والی پروازوں پر پابندی عائد کردی تھی اور تمام انٹرنیشنل فلائٹس کا رخ دارالحکومت کے شمال مشرقی شہر ترکمن آباد کی جانب موڑ دیا گیا تھا جہاں قرنطینہ سینٹر بنایا گیا تھا۔
عارضی قرنطینہ سینٹرز خیموں پر مشتمل ہیں جن سے شہری رشوت دیکر بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
پوری دنیا اس وقت مہلک وائرس سے لڑرہی ہے اور دنیا بھر کے کئی ممالک میں لاک ڈاؤن جاری ہے لیکن ترکمانستان میں معمولات زندگی پوری طرح رواں دواں ہیں۔
ترکمانستان میں کفیے اور ریسٹورنٹس بالکل آباد ہیں جبکہ شادیوں میں بھی لوگوں کی بڑی تعداد شریک ہوتی ہے اور لوگ ماسک بھی بالکل نہیں پہنتے۔
اس کے علاوہ بڑے بڑے اجتماعات پر بھی کوئی پابندی نہیں ہے بلکہ شہریوں کی بڑی تعداد وہاں ان میں بھی شرکت کرتی ہے۔
اس صورتحال سے گمان ہوتا ہے کہ ترکمانستان کے شہری کورونا وائرس کے خطرے سے بالکل خوفزدہ نہیں ہیں۔
گزشتہ دنوں حکومت کی جانب کورونا وائرس کے نام لینے پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے اور حکومت نے میڈیا سمیت عوام پر بھی مہلک وائرس کا نام لینے پر پابندی لگائی ہے۔
رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے مطابق اسپتالوں اور اسکولوں میں تقسیم کیے گئے طبی معلومات کے پرچوں سے بھی کورونا کا لفظ ہٹایا جارہا ہے۔
سرکاری طور پر ترکمانستان کے صدر قربان قلی بردی محمدوف کو ملک کے بڑے اسٹار کے طور پر دکھایا جاتا ہے جن کا صحت کے شعبے میں بڑا نام ہے۔ ریاستی ٹی وی پر انہیں روز جم میں ورزش کرتے اور سائیکلنگ کرتے دکھایا جاتا ہے۔
وہ ملک میں جاری صحت مندی اور خوشی کی مہم کے روح رواں ہیں جبکہ ریاستی اداروں سے منسلک افراد مخصوص یونیفارم میں صبح ورزش کرتے ہیں۔
اس مہم کا مقصد و پیغام یہی ہے کہ قوم صحت مند اور خوش ہے جس کی وجہ صدر مملکت ہیں۔
ترکمانستان کے صدر قربان قلی 2007 سے برسر اقتدار ہیں اور ان پر مطلق العنانیت کا الزام لگتا ہے جس کے ساتھ ساتھ وہاں اظہار رائے کی صورتحال بھی نہایت خراب ہے۔
لندن اسکول آف ہائی جین اینڈ ٹراپیکل میڈیسن کے پروفیسر مارٹن مکی کے مطابق ترکمانستان کی وزارت صحت کی جانب سے ملک میں ایک بھی کورونا وائرس کا کیس رپورٹ نہ ہونے کا دعویٰ ناقابل اعتبار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی جانب سے ماضی میں بھی دعویٰ کیا گیا کہ ملک میں ایڈز کا کوئی مریض نہیں ہے جو ناقابل یقین ہے جبکہ 2000 کی دہائی میں بہت سی وبائیں پھیلی تھیں جن میں طاعون کی وبا بھی شامل تھی لیکن اس کو دبایا گیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق ترکمانستان میں لوگ کورونا وائرس کا نام لینے پر بھی خوفزدہ ہیں جس کی وجہ حکومت کی جانب سے سختیاں ہیں۔
اقوام متحدہ کی نمائندہ ایلینا پنوا کے مطابق وہ حکومت کی جانب سے بتائے جانے والے اعداد و شمار سے متفق ہیں کیوں کہ پوری دنیا میں اس وقت ڈیٹا کا انحصار حکومتوں کی جانب سے کیے جانے والے ٹیسٹ اور فراہم کیے جانے والے اعداد و شمار پر ہی ہے۔