Time 08 اپریل ، 2020
پاکستان

پاکستان میں کورونا چین کے مقابلے میں انتہائی تیزی سے پھیل رہا ہے، چینی ماہرین

کراچی: پاکستان کا دورہ کرنے والے چینی ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سرد و گرم علاقوں اور رنگ و نسل کی تمیز کیے بغیر پوری دنیا کے انسانوں کو متاثر کر رہا ہے۔

چینی ماہرین صحت نے کراچی میں صحافیوں سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے سرد ترین خطوں کے ساتھ ساتھ افریقا کے گرم ممالک میں بھی انسان کورونا وائرس سے اتنی ہی بڑی تعداد میں متاثر ہو رہے ہیں، کورونا وائرس سے بچاؤ کا واحد راستہ احتیاط ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہائی رسک پاپولیشن میں کورونا وائرس کے پھیلنے کی شرح کافی تشویشناک ہے، حکومت پاکستان اور صوبائی حکومتوں کو مشورہ دیا ہے کہ کورونا وائرس کی ٹیسٹنگ کو بڑھایا جائے اور جو لوگ اس وائرس سے متاثر ہوں انہیں ان کے گھروں، آئسولیشن سینٹرز اور اسپتالوں میں آئسولییٹ کردیا جائے، پاکستان میں میں ماسک پہننے کی شرح بھی انتہائی کم ہے، کورونا وائرس سے بچاؤ میں ہاتھ دھونے اور سینیٹائزرز کے استعمال کے ساتھ ساتھ ماسک پہننے کا کردار انتہائی اہم ہے۔

چینی ماہرین صحت کے وفد کی قیادت سنکیانگ صوبے کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر ما منگھوئی کر رہے ہیں اور یہ وفد اس وقت پاکستان کے دورے پر ہے اور وفاقی حکومت سمیت پنجاب اور سندھ کی صوبائی حکومتوں کو کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے اپنی سفارشات پیش کر رہا ہے۔

چینی طبی ماہرین کے وفد میں چین کے معروف مائیکروبیالوجسٹس، پیتھالوجسٹس، ماہرین امراض سینہ، انتہائی نگہداشت کے ماہرین سمیت نرسز، ٹیکنیشنز اور دیگر ماہرین شامل ہیں۔

کراچی میں حکومت سندھ اور ماہرین صحت سے ملاقات کرنے کے بعد چینی ماہرین کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس نہ صرف سرد بلکہ گرم علاقوں اور خطوں میں بھی اتنی ہی شدت سے پھیل رہا ہے، اس کی واضح مثال افریقا کے گرم ممالک میں اس کا پھیلاؤ ہے۔

ڈاکٹر مامنگھوئی کا کہنا تھا اگرچہ فلو پھیلانے والے اور اسی طرح کے دیگر وائرس سردیوں میں تیزی سے اور گرمیوں میں کم شدت سے پھیلتے ہیں لیکن کورونا وائرس پر بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کا ابھی تک کوئی اثر نہیں ہوا ہے۔

صوبہ سندھ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہاں پر کورونا وائرس کی ٹیسٹنگ کی شرح کافی حد تک کم ہے جسے مزید بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کا پتہ چلا کر انہیں آئسولیٹ یا صحت مند آبادی سے الگ کیا جاسکے۔

چینی ماہرین صحت کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ نے چند اچھے اقدامات اٹھائے ہیں جن میں لوگوں کے اجتماعات پر پابندی، تعلیمی اداروں کی بندش اور سفری بندشیں شامل ہیں لیکن لاک ڈاؤن کو مزید بڑھانے اور سخت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ صحت مند آبادی کو متاثرین سے بچایا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایران سے آنے والے زائرین میں اس وائرس کی شرح 50 فیصد جبکہ دیگر مذہبی اجتماعات کے ذریعے پھیلنے والے افراد میں اس کی شرح 15 فیصد ہے جبکہ پاکستان میں یہ وائرس چین کے مقابلے میں انتہائی تیزی سے پھیل رہا ہے جو کہ کافی تشویش ناک بات ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو مختلف ماہرین صحت پر مبنی کمیٹیاں بنانی چاہئیں جو کہ اسپتالوں میں مریضوں پر نظر رکھیں اور ٹیلی فون اور انٹرنیٹ کے ذریعے ایسے مریضوں کے علاج کے لیے مقامی ڈاکٹروں کو مختلف تجاویز اور ہدایات جاری کریں۔

ایک سوال کے جواب میں چینی ماہرین کا کہنا تھا کہ اس وقت اینٹی ملیریا اور اینٹی وائرل ادویات کے تجربات کیے جا رہے ہیں لیکن ابھی تک کورونا وائرس کا مکمل علاج یا ویکسین دریافت نہیں ہوئی ہے۔

چینی ماہرین کا کہنا تھا کہ اگرچہ پاکستان میں میں ہینڈ سینیٹائزرز کا استعمال کافی تسلی بخش ہے لیکن بدقسمتی سے لوگوں میں ماسک پہننے کا رجحان بہت کم ہے اور جو لوگ ماسک استعمال کر بھی رہے ہیں وہ بھی انہیں صحیح طریقے سے اپنے ناک اور منہ کو ڈھانپنے کے لیے استعمال نہیں کر رہے۔

چینی ماہرین کا مزید کہنا تھا کہ چین نے اپنے عوام اور ماہرین صحت کے عزم، مشوروں اور تعاون سے اس وباء کو شکست دی ہے اور پاکستانی عوام بھی اس وباء کو شکست دے سکتے ہیں لیکن اس کے لیے انہیں اپنے ماہرین صحت اور حکومت سے تعاون کرنا ہوگا۔

مزید خبریں :