13 اپریل ، 2020
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ کورونا کے حوالے سے پورے ملک کا بیانیہ ایک ہونا چاہیے، کیا ہم انتظار کر رہے ہیں کہ لاشیں دیکھیں اور پھر متحد ہوں۔
اب لاک ڈاؤن سے متعلق وفاق فیصلہ کرے، یہ نہ کہے کہ صوبوں کی مرضی جو چاہیں کریں، مِکس سگنلز کی وجہ سے لاک ڈاؤن متاثرہوا، سندھ حکومت نے لوگوں کے گھروں پر راشن پہنچایا اور وفاق نے رقم کی تقسیم کیلئے لوگوں کو جمع کرنا شروع کردیا ،ایسا کرنا ہے تو لاک ڈاؤن ختم کردیں، معیشت کو دوبارہ زندگی دے سکتے ہیں انسان کو نہیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 30 لوگ صحت یاب ہوکرجاچکے ہیں، روزانہ کی بنیاد پر کورونا وائرس کے ٹیسٹ ہو رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 24گھنٹوں میں ایک موت مزید ہوئی، کورونا سے صوبے میں 31 لوگوں کی اموات ہو چکی ہے، 317 افراد ابھی اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں فیصلہ کروں گا اور آپ اس پر عمل نہیں کریں گے تو نقصان میرا بھی ہو گا، کورونا وائرس بین الاقوامی وبا ہے، اس وائرس سے متعلق کوئی بھی غلطی کرے گا تو اس سے پوری دنیا متاثر ہوگی، اس وائرس کو بالکل بھی غیر سنجیدہ نہ لیا جائے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم نے لاک ڈاون سب سے صلاح مشورہ کرکے بہت سوچ سمجھ کر کیا تھا، جیسے ہی سندھ میں پہلا کیس آیا تو ہم نے حکمت عملی بنائی، یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ ہم نے سوچے سمجھے بغیر لاک ڈاؤن کیا۔
ان کا کہنا تھا ہم پر الزام ہے کہ ہم نےلاک ڈاون کے معاملے میں زبردستی کی، ہم سے غلطیاں ہوئی ہیں لیکن لاک ڈاؤن بہت ضروری تھا، ہم نے احتیاط کے پیش نظر اسکول بند کیے، شاپنگ مالز، پارکس اور انٹر سٹی بس سروس بند کی، سب کچھ کرنا اہم تھا، ہم نے مرحلہ وار حکمت عملی بنائی اور اس پر عمل درآمد کروایا، لاک ڈاؤن مزید سخت ہونا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے مارچ میں وفاق کے نمائندون سے سے ملاقات کی، سب کو سندھ کی صورتحال سے آگاہ کیا، اُس وقت دنیا میں 1028 افراد کورونا سے متاثر تھے، اب تعداد بہت زیادہ ہے، اس وقت سندھ میں 35 مثبت کیس اور ایک ہلاکت تھی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ مجھے جتنی گالیاں دینی ہیں دو لیکن متحد ہو کر ایک سمت میں چلو، کورونا وائرس کے لیے پورے ملک کا ایک بیانیے پر متحد ہونا بہت ضروری ہے، کیا ہم لاشیں دیکھنے کے بعد متحد ہوں گے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ آج بھی وزیر اعظم کے ساتھ ویڈیو کانفرنس ہے، میں ہر کانفرنس میں سندھ کی صورتحال سے وزیر اعظم کو آگاہ کرتا ہوں، وزیر اعظم کی ہدایت پر 14 اپریل تک لاک ڈاؤن پڑھانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ مارچ میں وزیر اعظم کو خط لکھ کر صوبے کی ضروریات سے متعلق آگاہ کر دیا تھا، ہم نے یہ بھی وفاق کو بتادیا تھا کہ لاک ڈاؤن 100فیصد ایفیکٹو نہی ہو رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ 26فروری کوپہلا کیس آیا اور 27 فروری کوہم نے ٹاسک فورس بنائی، ہمیں لوگوں کی امداد کے لیے ڈیٹا چاہیے تھا، ڈیٹا ملنے میں بہت تاخیر ہوئی، ابھی تک اس پر کام ہو رہا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وفاق نے اپنا پروگرام بنالیا لیکن اس میں سماجی فاصلے کا خیال نہیں ہو رہا، اس طرح کے لاک ڈاؤن کا کیا فائدہ ہوگا؟
ان کا کہنا ہے کہ معیشت کو دھچکا لگا ہے لیکن معیشت پھر سنبھل جائے گی، لیکن انسان تو دوبارہ واپس نہیں آ سکتے۔
مراد علی شاہ نے بتایا کہ ابھی تک سندھ حکومت ڈھائی لاکھ راشن بیگز تقسیم کرچکی ہے، ہم راشن دیتے ہوئے تصاویر نہیں بناتے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہم فلاحی اداروں کو تین لاکھ راشن بیگ دے چکے ہیں، کراچی: ہم لوگوں کو جمع کر کے راشن نہیں دے رہے، صبح 4 سے 7 بجے تک لوگوں کے گھروں میں راشن پہنچا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا متحدہ قومی موومنٹ اور پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی نے اپنی ساری تنخواہیں کورونا فنڈ میں دی ہیں، ایک ہزار 78 ڈونر ہمارے پاس پرائیوٹ ہیں، 3 کروڑ 88 لاکھ ایکسپو سینٹر کے اسپتال پر لگے ہیں، آرمی کو ہم نے پیسے دیئے اور آرمی نے سارا خرچہ کیا، ہمارے پاس بینک کی ساری تفصیلات موجود ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ماہرین نے سندھ میں مزید ہفتے کے لاک ڈاؤن کی تجویز دی ہے، ہمیں وفاق سے امید ہے کہ وہ لاک ڈاؤن سے متعلق مناسب اقدامات کرے گا۔
وفاق کی جانب سے لاک ڈاؤن می توسیع نہ کرنے کی صورت میں سندھ سے بھی لاک ڈاؤن ختم ہونے سے متعلق سوال پر مراد علی شاہ نے کہا کہ میں مفروضوں پر بات نہیں کررہا ، وفاق سے امید ہے کہ وہ کورونا سے متعلق مزید اچھے اقدامات کرے گا۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ جو وفاق کے نمائندے بن کربیانات دیتے ہیں انھیں روزانہ وزیراعظم کے ساتھ کانفرنس میں کبھی نہیں دیکھا، میں سب کو جانتا ہوں کون کہا سے آیا، کورونا سے نمٹ لوں تو سب کو جواب دوں گا۔