17 اپریل ، 2020
لاہور: سابق ٹیسٹ کرکٹر عاقب جاوید نے بند اسٹیڈیمز میں بغیر تماشائیوں کے کرکٹ میچز کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت کھیل کے بارے میں نہیں سوچنا چاہیے۔
عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر میں کھیلوں کی سرگرمیاں معطل ہیں اور ان دنوں کھیلوں کی سرگرمیوں کو دوبارہ کیسے شروع کیا جا سکتا ہے اس حوالے سے بات چیت جاری ہے۔
اس سلسلے میں ایک تجویز یہ ہے کہ جب تمام تر احتیاطی اور حفاظتی تدابیر کے بعد کھیلوں کی سرگرمیاں شروع کرنے کی اجازت دی جا تی ہے تو پہلے مرحلے میں کلوز ڈورز میں کھیلوں کی سرگرمیاں شروع کی جا سکتی ہیں۔
کھلاڑی، مینجمنٹ کے اراکین اور کوچنگ اسٹاف اپنی اپنی رائے دے رہے ہیں جس میں کوئی مخالفت کر رہا ہے تو کوئی اس کے حق میں رائے دے رہا ہے۔
پاکستان سر لیگ کی فرنچائز لاہور قلندرز کے ہیڈ کوچ اور سابق کرکٹر عاقب جاوید بند اسٹیڈیمز میں کرکٹ میچز کے حق میں نہیں ہیں۔
عاقب جاوید کا کہنا ہے کہ اس وقت ہمیں کرکٹ کو بھول کر انسانیت کے بارے میں سوچنا ہے کہ انسانیت کو کیسے بچانا ہے، عالمی وبا بڑھ رہی ہے اور پوری دنیا اس کی لپیٹ میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کھیل انٹر ٹینمنٹ ہیں اور کرکٹ بھی اس میں شامل ہے، اگر تماشائی نہیں ہوں گے تو انٹر ٹینمنٹ کس کے لیے ہو گی، سمجھتا ہوں کہ جب تک کورونا پر قابو نہیں پایا جاتا آپ اس سے کیسے بچ سکیں گے، کیا بند اسٹیڈیمز کے باوجود تمام احتیاظی تدابیر پوری ہو سکتی ہیں۔
عاقب جاوید کا کہنا تھا کہ میرا نہیں خیال ایسا ممکن ہے، بال ایک سے دوسرے ہاتھ میں جائے گا، درجنو ں براڈ کاسٹرز ہوں گے اور ڈریسنگ رومز میں رش ہو گا، ہوائی سفر اور بسوں میں آنا جانا بھی ہو گا، اس صورتحال میں کیسے بچنا ممکن ہے اس لیے جب تک حالات قابو میں نہیں آتے اس کے بارے میں نہیں سوچنا چاہیے۔
اکتوبر نومبر میں آسٹریلیا میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مجھے ٹی ٹونٹی ورلڈکپ ان حالات میں ہوتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا لیکن ابھی ورلڈکپ میں وقت ہے اور جب تک صورت حال نہیں سنبھلتی تو انعقاد مشکل ہو جائے گا کیونکہ پوری دنیا سے ایک جگہ ٹیموں کو اکٹھا کرنا خطرے سے خالی نہیں ہو گا اور ایسا کرنا ممکن بھی نہیں ہو گا، نہیں لگتا کہ ورلڈکپ ہو گا۔
کرکٹرز کی فٹنس پر سابق کرکٹر نے کہا کہ فٹنس ٹیسٹ کسی کو سزا دینے کے لیے نہیں، یہ ہر کسی کو سمجھنے کی ضرورت ہے اور ہمیں اپنا مائنڈ سیٹ تبدیل کرنا ہے، فٹنس ٹیسٹ کا فائدہ ہی ہوتا ہے حالانکہ ہمارے ہاں فٹنس ٹیسٹ کا بہت سننے میں آتا ہے لیکن اس کے باوجود ہمارا فٹنس لیول وہ نہیں ہے جو دنیا بھر میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ اسکلز فٹنس سے زیادہ اہم ہیں، اگر یویو ٹیسٹ ہی فٹنس ٹیسٹ کا نام نہیں ہے اور اگر یویو ٹیسٹ ممکن نہیں ہے تو فٹنس ٹیسٹ میں کچھ دوسری چیزیں شامل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔