17 اپریل ، 2020
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کنسٹرکشن انڈسٹری کو مراعات دینے کیلئے لائے گئے آرڈیننس پر دستخط کردیے جس کے بعد اسے قانون کا درجہ حاصل ہوگیا اور اس پر عمل درآمد بھی شروع ہوگیا۔
نئے قانون کے تحت تعمیراتی منصوبوں میں سرمایہ کاری پر ذرائع آمدن نہیں پوچھے جائیں گے، پاکستان ہاؤسنگ اسکیم میں سرمایہ کاری پر 90 فیصد ٹیکس چھوٹ ہوگی، بلڈرز اور لینڈ ڈویلپرز کو خصوصی ٹیکس مراعات ملیں گی،کنسٹرکشن سیکٹر کو انڈسٹری کا درجہ حاصل ہوگا، فکسڈ ٹیکس اسکیم متعارف کروائی جائےگی، بلڈرز اور لینڈ ڈویلپرز کو انکم ٹیکس اور کیپیٹل گین ٹیکس کی چھوٹ حاصل ہوگی۔
آرڈیننس کا اطلاق پبلک آفس ہولڈرز اور بے نامی داروں، جرائم اور دہشت گردی کے سرمایہ پر نہیں ہوگا۔
صدرمملکت نے وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد کنسٹرکشن انڈسٹری کے مراعاتی پیکج کے آرڈیننس پردستخط کردیے ہیں جس کے ساتھ ہی آرڈیننس اب قانون بن گیا ہے اور تعمیراتی صنعت کےلیے مراعاتی پیکج پر عملدرآمد شروع ہوگیا ہے۔
آرڈیننس کے تحت بلڈرز اینڈ لینڈ ڈویلپرز کو یہ سرمایہ 31 دسمبر تک بینک اکاؤنٹس میں جمع کرانا ہوگا تاہم بلڈر اینڈ لینڈ ڈویلپرز سرمائے کو بینک اکاؤنٹس سے نکالنے کے مجاز ہوں گے اور اسے تعمیراتی منصوبوں میں استعمال کر سکیں گے۔
بلڈرز اینڈ لینڈ ڈویلپرز اس سرمائے کو 30 ستمبر 2022 تک کراس چیک کے ذریعےاستعمال کرسکیں گے جب کہ آرڈیننس کے تحت بلڈرز اور لینڈ ڈویلپرز کو انکم ٹیکس اور کیپیٹل گین ٹیکس کی چھوٹ حاصل ہوگی۔
آرڈیننس کا اطلاق پبلک آفس ہولڈرز اور بے نامی داروں، جرائم اور دہشتگردی کے سرمائے پر نہیں ہوگا۔
آرڈیننس کا اطلاق ستمبر 2022 تک مکمل ہونے والے منصوبوں پر ہو گا اور آرڈیننس کے تحت بلڈرز اینڈ لینڈ ڈویلپرز کو سیمنٹ اور سریے کے علاوہ دیگر سامان پر ودہولڈنگ ٹیکس کی چھوٹ ہو گی جب کہ کنسٹرکشن سیکٹر کو انڈسٹری کا درجہ ملے گا جس کے لیے فکس ٹیکس اسکیم متعارف ہوگی۔
آرڈیننس میں یہ بات بھی شامل ہے کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم میں سرمایہ کاری پر 90 فیصد ٹیکس کی چھوٹ ہوگی اور گھر فروخت کرنے پر کیپٹل گین ٹیکس لاگو نہیں ہو گا۔
آرڈیننس کے مطابق کنسٹرکشن انڈسٹری ڈویلپمنٹ بورڈ کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
خیال رہے کہ چند روز قبل وزیراعظم عمران خان نے کنسٹرکشن انڈسٹری کے لیے مراعات کا اعلان کیا تھا۔