17 اپریل ، 2020
ایڈیٹر انچیف جنگ اور جیو گروپ میر شکیل الرحمان 36 روز سے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جیل میں قید ہیں۔
میر شکیل الرحمان کی گرفتاری اور روزنامہ جنگ، دی نیوز اور جیو ٹی وی بند کرنے کی کوششوں کے خلاف ملک گیر احتجاج جاری ہے۔
اسلام آباد، کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ اور ملتان سمیت ملک کے چھوٹے بڑے شہروں میں صحافی تنظیموں، وکلاء ، تاجر برادری اور سول سوسائٹی کے مظاہرے ہوئے جن سے خطاب میں مقررین نے ایڈیٹر انچیف جنگ جیو کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
مقررین نے میر شکیل الرحمان کی بلاجواز گرفتاری کو آزادی صحافت پر وار قرار دے دیاجبکہ وکلاء رہنماؤں کا بھی کہنا تھا کہ میر شکیل کی گرفتاری کا نیب کا اقدام غیر قانونی ہے۔
دوسری جانب چئیرمین نشاط گروپ میاں منشا نے اپیل کی ہے کہ جنگ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کو ضمانت پر رہا کیا جائے جبکہ چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) لکی سیمنٹ علی ٹبا نے کہا ہےکہ میرشکیل الرحمان جب نیب سے مکمل تعاون کررہے ہیں تو انہیں حراست میں رکھنے کی کوئی ضرورت نہیں۔
بزنس مین عارف حبیب کا کہنا ہے کہ میر شکیل الرحمان کی عمر اور صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں حوالات میں رکھنا مناسب نہیں ہے۔
بزنس مین عقیل کریم ڈھیڈھی نے کہا ہےکہ میر شکیل الرحمان کی عمر کو دیکھتے ہوئے نیب کو ان کی ضمانت ہونے دینی چاہیے اور رہائی کے بعد نیب اپنی تفتیش جاری رکھے۔
معروف بزنس مین جہانگیر صدیقی کا کہنا ہے کہ جنگ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کو آزاد فرد کی حیثیت سے اپنا دفاع کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔
خیال رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے 12 مارچ کو 34 برس قبل مبینہ طور پر حکومتی عہدے دار سے غیرقانونی طور پر جائیداد خریدنے کے کیس میں جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کو گرفتار کیا تھا اور اب بھی وہ نیب کی حراست میں ہیں۔