Time 07 اپریل ، 2020
پاکستان

لاہور ہائیکورٹ نے میر شکیل الرحمان کی درخواست ضمانت خارج کردی

لاہور: ہائیکورٹ نے  جنگ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف میرشکیل الرحمان کی  درخواست ضمانت خارج کردی۔

لاہور ہائیکورٹ  کے   2 رکنی بینچ نے میر شکیل الرحمان کی اہلیہ شاہینہ شکیل کی درخواستوں پر سماعت کی جس  میں چیئرمین نیب، ڈی جی نیب، احتساب عدالت کےجج اور دیگر کو فریق بنایا گیا۔

میر شکیل الرحمان کی جانب سے بیرسٹر اعتزاز احسن اور امجد پرویز عدالت میں پیش ہوئے جب کہ نیب  کی نمائندگی اسپیشل پراسیکیوٹر فیصل رضا بخاری اورعاصم ممتاز  نے کی۔

دوران سماعت نیب پراسکیوٹر نے دلائل میں کہا کہ  کیس کی تمام کارروائی چیئرمین نیب کےعلم میں ہے ان کی ہدایات پر تحقیقات ہو رہی ہیں۔

پراسیکیوٹر نیب نے عدالت کو بتایا کہ چیئرمین نیب کو ویڈیو لنک کے ذریعے تمام حقائق سے آگاہ کیا گیا تھا، آج کل توسپریم کورٹ میں اور حکومتی فیصلے بھی ویڈیو لنک کے ذریعے ہوتے ہیں۔

درخواست ضمانت کے حق میں میر شکیل الرحمان کے وکیل اعتزاز احسن نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ میرشکیل الرحمان عمر رسیدہ اور بیمار ہیں انہیں ضمانت پر رہا کیا جائے۔

اعتزاز احسن نے مزید کہا کہ میر شکیل کہیں بھاگنے نہیں لگے ان سے زرضمانت لے لی جائے، 2سڑکیں پَر لگا کر دبئی تو نہیں چلی جائیں گی، ایل ڈی اے بعد میں ایکوائر کر سکتا ہے۔

نیب کی ویڈیو لنک سے متعلق وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ نیب کےجواب میں کسی ویڈیولنک کا ذکر نہیں ہے، اگر نیب نے میرشکیل کی تمام کارروائی کی ویڈیو ریکارڈنگ کی ہے وہ منگوالی جائے۔

میر شکیل الرحمان کے دوسرے وکیل  وکیل ایڈووکیٹ امجد پرویز نے اپنے دلائل میں کہا کہ ایل ڈی اے نے وزیراعلیٰ سے کبھی بھی ایگزمپشن نہیں مانگی، پالیسی میں یہ بھی ہے کہ ایگزمپشن پر نزدیک نزدیک پلاٹ الاٹ کیے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے غیر قانونی طور پر میر شکیل کو طلبی کے نوٹس بھجوائے۔

عدالت نے فریقین کے وکلاء کے تمام دلائل  مکمل ہونے کے بعد  میرشکیل الرحمان کی درخواست ضمانت خارج کر دی۔

عدالتی فیصلہ 

خیال رہے کہ گزشتہ جمعرات کو میرشکیل الرحمٰن کے وکیل معروف قانون دان اعتزاز احسن نے اپنے دلائل مکمل کر لیے تھے۔ 

اعتزاز احسن نے لاہور ہائیکورٹ سے استدعا کی تھی کہ میر شکیل الرحمان کی گرفتاری کو نیب کے دائرہ اختیار سے تجاوز قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے۔

میر شکیل الرحمان کی ضمانت کی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیاکہ نیب نے اختیارات سےتجاوز کیا اور 34 سال پرانے سول ٹرانزکشن کے معاملے میں گرفتار کیا جب کہ جس معاملے میں انہیں گرفتار کیا گیا وہ نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔

درخواست میں کہا گیا کہ نیب نے اپنے ایس او پیز اور حکومت کی بزنس پالیسی کی خلاف ورزی کی ہے، جو الزامات عائد کیے وہ سراسر بے بنیاد ہیں۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ میرشکیل الرحمان ثبوت لےکر نیب کے دفتر گئے مگر شکایت کی تصدیق کے مرحلہ پر ہی گرفتار کر لیا گیا، انہیں صفائی کا موقع بھی نہیں دیا گیا اس لیےعدالت نیب کی کارروائی کو کالعدم اور قانون کے برعکس قرار دے اور میر شکیل الرحمان کو فوری طور پر نیب کی غیر قانونی حراست سے آزاد کرنے کا حکم دیا جائے۔

ادھر احتساب عدالت نے بھی ہائیکورٹ کی کارروائی تک میر شکیل الرحمان کی جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر  سماعت ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے 12 مارچ کو 34 برس قبل مبینہ طور پر حکومتی عہدے دار سے غیرقانونی طور پر جائیداد خریدنے کے کیس میں جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کو حراست میں لیا۔

ترجمان جنگ گروپ کا مؤقف

ترجمان جنگ گروپ کے مطابق یہ پراپرٹی 34 برس قبل خریدی گئی تھی جس کے تمام شواہد نیب کو فراہم کردیے گئے تھے جن میں ٹیکسز اور ڈیوٹیز کے قانونی تقاضے پورے کرنے کی دستاویز بھی شامل ہیں۔

ترجمان جنگ گروپ کا کہنا ہے کہ میر شکیل الرحمان نے یہ پراپرٹی پرائیوٹ افراد سے خریدی تھی، میر شکیل الرحمان اس کیس کے سلسلے میں دو بار خود نیب لاہور کے دفتر میں پیش ہوئے، دوسری پیشی پر میر شکیل الرحمان کو جواب دینے کے باوجود گرفتار کر لیا گیا، نیب نجی پراپرٹی معاملے میں ایک شخص کو کیسےگرفتار کر سکتا ہے؟ میر شکیل الرحمان کوجھوٹے، من گھڑت کیس میں گرفتارکیاگیا، قانونی طریقے سے سب بےنقاب کریں گے۔

پس منظر

جنگ گروپ کیخلاف تمام الزامات چاہے وہ 34 سال پرانے ہوں یا تازہ، سب قانونِ عدالت کے سامنے چاہے وہ برطانیہ کی ہو یا پاکستان کی، جھوٹے ثابت ہوچکے ہیں۔

جنگ گروپ پر بیرونِ ممالک سے فنڈز لینے، سیاسی سرپرستوں سے فنڈز لینے، غداری، توہین مذہب اور ٹیکس وغیرہ سے متعلق تمام الزامات جھوٹے ثابت ہوچکے ہیں۔

جنگ گروپ کے اخبارات، چینلز کو بند کیا گیا، رپورٹرز، ایڈیٹرز اور اینکرز کو مارا گیا، قتل کیا گیا، پابندی عائد کی گئی، بائیکاٹ کیا گیا لیکن ہم آج بھی عزم کے ساتھ کھڑے ہیں اور سچ کی تلاش کی ہماری کوشش جاری رہے گی۔

نیب کو شکایت کرنے والا شخص جعلی ڈگری بنانے والی کمپنی کیلئے کام کرتا ہے اور اس کمپنی کی ایک میڈیا کمپنی بھی ہے جوکہ بین الاقوامی طور پر بارہا بے نقابل ہوچکی ہیں۔

جنگ گروپ اس شکایت کنندہ کیخلاف ہتک عزت کا دعویٰ جیت چکا ہے اور یہ شخص متعدد دیگر فوجداری اور ہتک عزت کے کیسز میں قانونی چارہ جوئی بھگت رہا ہے۔ انشاء اللہ ہم ان تمام کیسز میں بھی سرخرو ہوں گے۔

مزید خبریں :