Time 18 اپریل ، 2020
پاکستان

صدر مملکت اور علماء کے اجلاس میں مساجد کے احاطے میں نماز تراویح کی ادائیگی پر اتفاق

صدر مملکت اور علمائے کرام کے اجلاس میں مساجد کے احاطے میں نماز تراویح کی ادائیگی پر اتفاق ہوگیا۔

رمضان المبارک میں احتیاطی تدابیر سے متعلق 20 نکاتی تجاوز پیش، مدارس اور امام بارگاہوں میں قالین اور دریاں نہیں بچھائی جائیں گی، کلورین سے صاف کیے گئے فرش پر نماز ہو گی، 50 سال سے زائد عمر کے افراد، بچے ، زکام ، کھانسی کے مریضوں کا مساجد میں داخلہ ممنوع ہوگا، صف بندی کے دوران نمازیوں میں 6 فٹ کا فاصلہ رکھا جائے گا، مساجد میں سحری اور افطاری کا اہتمام نہیں ہوگا، رمضان میں احتیاطی تدابیر پر عمل نہ ہونے پر حکومت فیصلے پر نظر ثانی کرے گی ۔

صدر مملکت نے ویڈیو لنک کے ذریعے ملک بھرسے مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام کے ساتھ اجلاس کی صدارت کی۔

اجلاس میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں سے جید علماء، مشائخ اور مذہبی جماعتوں کے قائدین کی شرکت کی۔ 

وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیر نور الحق قادری، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل قبلہ ایاز،  وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا اور  صوبائی گورنرز نے بھی اجلاس میں شرکت۔

اجلاس میں پیر امین الحسنات، علامہ راجہ ناصر عباس، پیر چراغ الدین شاہ، علامہ عارف واحدی، مفتی گلزار نعیمی، علامہ امین شہیدی، ڈاکٹر ساجد الرحمان اور  پیر نقیب الرحمان سمیت دیگر علماء و مشائخ نے شرکت کی۔

اسلامی معاشرے میں نظم کا اظہار مساجد سے ہونا چاہیے

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ حکومت کورونا وائرس سے متعلق روزانہ آگاہی دیتی رہتی ہے، امید کرتا ہوں کہ مساجد میں احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی معاشرے میں نظم و ضبط کا اظہار مساجد سے ہونا چاہیے، قوم منتظر ہے کہ حکومت اور آئمہ مل کر آگے بڑھیں۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ سے مغفرت اور وبا سے نجات مانگتے ہیں، رمضان المبارک میں کورونا کا پھیلاؤ روکنے کے لیے احتیاطی تدابیر ضروری ہیں اور اجلاس کا مقصد رمضان المبارک کے لیے ہم آہنگی پیدا کرنا ہے۔ 

رمضان میں عبادات کیلیے 20 نکات پر اتفاق

فوٹو: ایوان صدر

صدر عارف علوی نے کہا کہ ضروری تھا ملک بھر سے علماء کے مشورے آ جائیں، اجلاس میں رمضان المبارک کے حوالے سے 20 نکات پر اتفاق رائے ہو گیا ہے، اب یہ ذمہ داری صرف آئمہ یا حکومت کی نہیں بلکہ ہر فرد کی ہے کہ وہ ان احتیاطی تدابیر پر عمل کرے۔

صدر عارف علوی نے بتایا کہ مساجد اور امام بارگاہوں میں دریاں یا قالین نہیں بچھائے جائیں گے، صاف فرش پر نماز پڑھی جائے گی، مسجد کے فرش کو صاف کرنے کے لیے کلورین کا استعمال ہو گا اور نمازیوں کے درمیان چھ فٹ کا فاصلہ رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ مساجد کے احاطے کے اندر نماز تراویح کا اہتمام کیا جائے، جہاں مسجد میں صحن ہے وہاں صحن میں نماز پڑھی جائے، سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر نماز تراویح پڑھنے سے اجتناب کریں، نماز سے پہلے اور بعد میں مجمع لگانے سے گریز کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگ مساجد اور امام بارگاہوں میں ماسک پہن کر آئیں، مصافحہ نہ کریں اور گلے نہ ملیں، مسجد کے اندر چہرے پر ہاتھ نہ لگائیں، موجودہ صورتحال میں بہتر ہے کہ گھروں میں تراویح پڑھیں۔

فوٹو: ایوان صدر

ڈاکٹر عارف علوی نے بتایا کہ مسجد میں نماز کے لیے کھڑے ہونے کے لیے نشان لگا لیا جائے، وضو گھر سے ہی کرکے مسجد میں جایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسجد میں افطار و سحر میں اجتماعی افطار کا انتظام نہ کیا جائے، مساجد اور امام بارگاہ انتظامیہ کی ان حفاظتی تدابیر کے ساتھ تراویح اور نماز جمعہ و عبادات کا اہتمام کرنے کی اجازت ہے۔

حکومت کو پالیسی بدلنے کا اخیتار  حاصل ہے 

صدر مملکت نے کہا کہ اگر رمضان کے دوران حکومت یہ محسوس کرے کہ ان تدابیر پر عمل نہیں ہو رہا یا متاثرین کی تعداد برھ گئی ہے تو حکومت دوسرے شعبوں کی طرح مساجد اور امام بارگاہوں کے بارے میں فیصلوں پر نظر ثانی کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس بات کا بھی حکومت کو اختیار ہے کہ شدید متاثرہ علاقوں میں وہاں کے احکامات اور پالیسی کو بدل دیا جائے۔

مزید خبریں :