18 اپریل ، 2020
کورونا وائرس از خود نوٹس کیس میں چاروں صوبوں نے اپنے اقدامات سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی۔
سپریم کورٹ میں کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے حکومتی اقدامات سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔
پنجاب حکومت کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ عدالتی احکامات پر روزمرہ استعمال کی چیزوں کی دکانیں جزوی طور پر کھول دی گئی ہیں اور اسپتال، میڈیکل اسٹورز سمیت مختلف اداروں کو بھی جزوی کھولا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ بیت المال کمیٹیوں کے ذریعے صوبے میں 48 کروڑ روپے کا فنڈ تقسیم کیا جائے گا، اس کے علاوہ 236 ملین لاگت کا طبی سامان تیار ہوچکا ہے جب کہ کُل ایک ارب روپے سے زائد کا سامان تیار کیا جارہا ہے۔
پنجاب حکومت کے مطابق صوبے میں ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف سمیت طبی عملے کو اضافی الاؤنسز دیے جارہے ہیں،کورونا سےلڑنے والے گریڈ ایک سے 16 ملازمین کے لیے40 لاکھ کا شہداء پیکج رکھا گیا ہے جب کہ گریڈ 16 اور اس سے اوپر کے ملازمین کے لیے50 لاکھ کا شہداء پیکج رکھا گیا ہے۔
سندھ حکو مت کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں قابل استعمال383 وینٹی لیٹرز ہیں جن میں سے کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے 144 وینٹی لیٹرز مختص کیے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق صوبے میں 16 ہزار 920 لوگوں کا کورونا ٹیسٹ کیا گیا ہے اور صوبے میں کورونا کے تشویش ناک مریضوں کی تعداد 21 ہے، مجموعی طور پر 1 ہزار 56 آئسولیشن سینٹرز قائم کیے گئے ہیں۔
سندھ حکومت کی رپورٹ کے مطابق کراچی کی 11 یوسیزکو کورونا مریضوں کی تعداد 86 سے بڑھ کر 234 ہونے پر سیل کیا گیا ہے، ان 11 یونین کونسلز کی آبادی 6 لاکھ 74 ہزار سے زیادہ ہے اور یہاں 6 ہزار 673 راشن بیگ تقسیم کیے گئے ہیں جب کہ صوبہ بھر میں 2 لاکھ 85 ہزار راشن بیگ تقسیم ہوئے ہیں۔
خیبر پختونخوا (کے پی )کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں کورونا کی روک تھام کے لیے 24 گھنٹے نگرانی کا نظام بنایا گیا ہے، قرنطینہ سینٹرز میں بزرگ لوگوں کی زیادہ دیکھ بھال کی جاتی ہے اور وہاں تمام تر ضروری سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا میں 296 قرنطینہ سینٹرز میں سے 103 قرنطینہ سینٹرز کام کر رہے ہیں، صوبے میں 44 کے قریب لوگ فوت ہو چکے ہیں جب کہ روزانہ کی بنیاد پر ٹیسٹ کی تعداد بڑھا کر 400 تک کی جارہی ہے۔
کے پی حکومت کے مطابق صوبے میں 8 ہزار 90 دستانے اور 37 ہزار 767 ماسک تقسیم کیے گئے ہیں ، 3 ہزار 5 سو کٹس تقسیم کی جا چکی ہیں جب کہ 3700 کے قریب لوگوں میں میں کھانے کا سامان بھی تقسیم کیا جا چکا ہے۔
بلوچستان حکومت نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ تمام اسپتالوں میں او پی ڈی کی سروسز شروع کی جارہی ہیں جب کہ بلوچستان کی جانب سے پہلے ہی تفصیلی رپورٹ میں تمام تر چیزیں بتائی جا چکی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر بلوچستان میں جو کورونا وائرس کے ٹیسٹ کیے جاتے ہیں وہ اور کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد عدالت کو بتائی گئی ہے ۔
خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا کے کیسز کی تعداد 7 ہزار 662 ہوچکی ہے جن میں سے 144 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ، جسٹس گلزار احمد نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے حکومتی اقدامات پر 10 اپریل کو ازخود نوٹس لیا تھا۔
یہ چیف جسٹس گلزار احمد کا کسی بھی معاملے پر پہلا از خود نوٹس ہے اور اس کی سماعت 5 رکنی لارجر بینچ کر رہا ہے۔
اعلیٰ عدالت کی جانب سے وفاق اور چاروں صوبوں کو نوٹس جاری کیے گئے تھے جن میں پوچھا گیا تھا کہ کورونا سے نمٹنے کے لیے کیا اقدامات کیے گئے؟ اور اسپتالوں میں کیا سہولیات ہیں؟