19 اپریل ، 2020
چین کے شہر ووہان سے مبینہ طور پر پھیلنے والے کورونا وائرس سے اب تک دنیا بھر میں 23 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں جن میں سے ایک لاکھ 61 ہزار سے زائد افراد ہلاک بھی ہوچکے ہیں۔
برطانوی میڈیا کے مطابق چینی سرکاری اخبار چائنہ ڈیلی نے 2018 میں ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائیرولوجی کی لیب کی تصاویر شائع کی تھیں جس میں 1500 اقسام کے مختلف وائرسز کے نمونے ٹوٹی ہوئی سیل والے ریفریجیریٹر میں رکھے گئے تھے۔
یہ وہی لیبارٹری ہے جو کہ ووہان کی سی فوڈ مارکیٹ کے قریب واقع ہے اور خیال کیا جارہا ہے کہ کورونا وائرس اسی علاقے سے پھیلا ہے۔
گذشتہ کئی دنوں سے انٹرنیٹ پر ووہان کے انسٹی ٹیوٹ آف وائیرولوجی کی تصاویر وائرل ہورہی ہیں اور صارفین کی جانب سے مختلف قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں۔
اس حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی کہہ چکے ہیں کہ امریکی حکومت لیب سے اس وائرس کے مبینہ اخراج کے معاملے پر تحقیقات کررہی ہے۔
وائٹ ہاؤس میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ اگر غلطی تھی تو غلطی، غلطی ہوتی ہے لیکن چین جانتے بوجھتے ہوئے ذمے دار ہے تو پھر یقینی طور پر اُس کے نتائج بھگتنے کے لیے اسے تیار رہنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ 1917 کے بعد ایسی حالت کسی نے نہیں دیکھی، چین کی یہ غلطی تھی جو کنٹرول سے باہر ہو گئی یا جان بوجھ کر کیا گیا؟ دونوں باتوں میں بڑا فرق ہے۔
جب کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ چین کو اس وائرس کے بارے میں جو کچھ معلوم ہے اس پر ٹھیک طریقے سے بتانا ہوگا۔
دوسری جانب ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائیرولوجی نےان الزامات کی تردید کرتے ہوئے اسے ناممکن قرار دیا ہے کہ دنیا میں کورونا کا پھیلاؤ اس کی وجہ سے ہوا ہے۔
انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ وائرس کا ہماری غفلت سے پھیلنے کا کوئی امکان نہیں ہے، ہمارے اسٹاف کا کوئی بھی رکن وائرس سے متاثر نہیں ہوا ہے۔
اس کے علاوہ چینی دفتر خارجہ کا بھی کہنا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کے حکام نے کئی بار کہا ہے کہ ایسے کوئی ثبوت موجود نہیں ہیں کہ کورونا وائرس ایک لیبارٹری میں بنایا گیا ہے۔