21 اپریل ، 2020
پاکستان کے سابق وکٹ کیپر بیٹسمین راشد لطیف نے انکشاف کیاہے کہ 1999ء میں 12 سال بعد بھارت کا دورہ کرنے والی ٹیم میں انہیں شامل نہ کرنے پر چیف سلیکٹر خود ان کے گھر آئے اور معافی مانگی۔
پاکستان کے لیے 1992ء سے 2003ء تک 37 ٹیسٹ اور 166بین الاقوامی ون ڈے کھیلنے والے راشد لطیف کا کہنا ہے کہ مذکورہ دورہ بھارت پر انہیں ٹیم میں جان بوجھ کر شامل نہیں کیا گیا تھا۔
17 سال قبل ریٹائر ہونے والے راشد لطیف اپنی منفرد طبعیت اور سچ بات کہنے کے سبب آج بھی کرکٹ کے حلقوں میں قدر و منزلت کی نگاہ سے پہچانے جاتے ہیں۔
خداداد صلاحیتوں کے حامل وکٹ کیپر راشد لطیف کو 1999ء میں 12سال بعد بھارت کا دورہ کرنے والی 16ارکان پر مشتمل ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔
وسیم اکرم کی قیادت میں تین ٹیسٹ کے لیے منتخب ہونےوالی ٹیم کے چیف سلیکٹر وسیم باری نے راشد لطیف کو آصف مجتبی اور شاہد نذیر کےساتھ ریزرو کھلاڑیوں میں رکھا تھا۔
راشد لطیف کا کہنا تھا کہ "دورہ بھارت میں انہیں منتخب نہ کرنے والے چیف سلیکٹر رات ان کے گھر آئے اور آنسوؤں کے ساتھ روتے ہوئے مجھ سے بولے میری کوئی غلطی نہیں۔
1996ء اور2003ء کے ورلڈکپ میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے راشد لطیف کا کہنا تھا کہ 2000ء میں سنتھ جیا سوریا جب تین ٹیسٹ کے لیے ٹیم لے کر پاکستان آئے تو پشاور کے دوسرے ٹیسٹ میں سعید انور انہیں کھلانا چاہتے تھے۔
راشد لطیف کا کہنا تھا کہ سعید انور نے ان سے رابطہ بھی کیا تاہم ٹیم کے حالات دیکھتے ہوئے، انہوں نے دل پر پتھر رکھ کر نہ کھیلنے میں ہی عافیت سمجھی۔
یاد رہے ارباب نیاز اسٹیڈیم پشاور میں کھیلے گئے ٹیسٹ میں قومی ٹیم کو سعید انور کی سربراہی میں 57 رنز سے شکست ہوئی تھی اور عتیق الزماں نے بطور ٹیسٹ وکٹ کیپر ڈیبیو کیا تھا۔