ایف آئی اے افسر چینی اسکینڈل کی معلومات خسرو بختیار اوردیگر کو دینے پر معطل

چینی آٹا بحران کی فارنزک رپورٹ کی تیاری کا سلسلہ جاری ہے اور ایسے میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)  کے ایڈیشنل ڈائریکٹر سجاد مصطفیٰ باجوہ کو معطل کردیا گیا ہے۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے کے افسر سجاد مصطفیٰ باجوہ کی معطلی کے احکامات جاری کردیے گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق سجاد باجوہ پر چینی اسکینڈل تحقیقات کے حوالے سے حساس معلومات وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور خسرو بختیار اور ایک نجی شخصیت کو دینے کا الزام ہے۔

خیال رہے کہ چینی و آٹا فارنزک رپورٹ 25 اپریل کو وزیراعظم عمران خان کو پیش کی جائے گی جس کے بعد ذمہ داراوں کے خلاف بڑی کارروائی کا امکان ہے۔

سجاد مصطفیٰ باجوہ کے خسرو بختیار سے رابطے کی بات کی تردید کرتا ہوں: شہزاد اکبر

دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ سجاد مصطفیٰ باجوہ پر کمپرومائز کرنے کا الزام ہے اور وزارت داخلہ معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سجاد مصطفیٰ باجوہ کو ہٹانے کیلئے کمیشن کی جانب سے وزارت داخلہ کو مراسلہ موصول ہوا جس میں ان کو معطل کرنے کی وجہ ان کی کارکردگی بتائی گئی۔

شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ سجاد مصطفیٰ باجوہ کی ساکھ پر بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں، اس معاملے پر وزارت داخلہ نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دے دی ہے، جو بھی سجاد مصطفیٰ باجوہ پرالزامات ہیں تحقیقات ہوں گی۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ سجاد مصطفیٰ باجوہ کا خسرو بختیار یا کسی دوسری بڑی شخصیت سے رابطہ نہیں تھا، ان کے خسرو بختیار سے رابطے کی بات کی تردید کرتا ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا فارنزک ہورہا ہے تو اس قسم کی چیزیں سامنے آئیں گی۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھاکہ ملک میں چینی بحران کاسب سے زیادہ فائدہ حکمران جماعت کے اہم رہنما جہانگیر ترین نے اٹھایا، دوسرے نمبر پر وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی اور تیسرے نمبر پر حکمران اتحاد میں شامل مونس الٰہی کی کمپنیوں نے فائدہ اٹھایا۔

چینی بحران کی ایف آئی اے رپورٹ کا اب فرانزک کیا جارہا ہے جس کے بعد وزیراعظم نے 25 اپریل کو کارروائی کا اعلان کیا ہے جب کہ جہانگیر ترین نے اپنے اوپر لگے الزامات کو مسترد کیا ہے اور وفاقی وزیر خسرو بختیار کی وزارت تبدیل کردی گئی ہے۔

مزید خبریں :