سندھ حکومت نے ڈینیل پرل قتل کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

سندھ حکومت نے امریکی صحافی ڈینیل پرل قتل کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔

صوبائی حکومت کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی گئی ہے جس میں عدالت عالیہ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

درخواست میں سپریم کورٹ سے اپیل کی گئی ہے کہ  ٹرائل کورٹ کے ملزمان کی سزائیں بحال کی جائیں اور ڈینیل پرل قتل کیس کے مرکزی ملزم احمد عمر شیخ کی سزائے موت بھی بحال کی جائے۔

سندھ حکومت کی درخواست میں دیگر ملزمان فہد سلیم، سلمان ثاقب اور شیخ محمد عادل کی عمر قید کی سزا بھی بحال کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

یہ درخواست پراسیکیوٹر جنرل سندھ کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں سندھ حکومت کی جانب سے تین اپیلوں میں تمام ملزمان کو فریق بنایا گیا ہے۔

خیال رہے کہ امریکی صحافی ڈینیل پرل کو 2002 میں کراچی سے اغواء کے بعد قتل کردیاگیا تھا جس پر انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے احمد عمر شیخ کو سزائے موت اور دیگر 3 کو  عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

گزشتہ دنوں سندھ ہائی کورٹ نے ڈینیل پرل قتل کیس میں عمر شیخ کی سزائے موت کو 7 سال قید میں تبدیل جب کہ 18 برس بعد 3 ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

وفاق کاسپریم کورٹ میں اپیل کیلئے بہترین ذرائع بروئے کار لانے پر زور

وفاقی حکومت نے امریکی صحافی ڈینیل پرل کیس میں سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے پر سندھ حکومت سے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں اپیل کے لیے بہترین ذرائع بروئے کار لانے پر زور دیا تھا۔

سندھ ہائی کورٹ کے اس فیصلے پر امریکا سمیت عالمی صحافتی تنظیموں نے بھی تحفظات کا اظہار کیا تھا جب کہ حکومت سندھ نے رہائی پانے والے تینوں ملزمان کو نقص امن کے قانون کے تحت 3 ماہ کیلئے حراست میں لے لیا تھا۔

مزید خبریں :