26 اپریل ، 2020
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ 18 ویں ترمیم میں کچھ خامیاں نظر آئی ہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم صحیح سمت کی طرف قدم تھا لیکن ابھی بھی نامکمل ہے کیونکہ صوبائی حکومتوں تک تو اختیارات پہنچ گئے تاہم مقامی حکومتوں کو اختیارات نہیں ملے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک وفاق اور صوبے ساتھ مل کرکام نہیں کریں گے تو معاملات حل نہیں ہوں گے، ہم کوئی اختیار صوبوں سےنہیں لینا چاہتے اورنہ ہی یہ اختیارات کی جنگ کا سلسلہ ہے بلکہ ہم مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ 18 ویں ترمیم میں کچھ خامیاں نظرآئی ہیں اور ہمیں تجربہ بھی حاصل ہوگیا ہے ، تمام سیاسی جماعتیں اس پر بیٹھ کر بات کرسکتی ہیں۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد ملک کو آگے لے جانے کیلئے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا سیکرٹریٹ بننا تھا لیکن پچھلی دونوں حکومتوں نے نہیں بنایا تاہم اب کابینہ نے سیکرٹریٹ بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ شیری رحمان کو شاید مکمل معلومات نہیں ملیں، اگر وہ مشاورت کریں گی تو انہیں پتا چل جائے گا۔
خیال رہے گزشتہ برس بھی حکومتی حلقوں کی جانب سے 18 ویں ترمیم پر شور اٹھا تھا جس پر اپوزیشن میں شامل جماعتوں نے سخت تنقید کی تھی۔