27 اپریل ، 2020
عالمگیر وبا کورونا وائرس نے اب دنیا کے تقریباً تمام ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور وائرس سے اب تک ہزاروں افراد زندگی سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔
ماہرین کی جانب سے کہا گیا ہے کہ یہ وائرس عمر رسیدہ افراد کے لیے زیادہ خطرناک اور جان لیوا ثابت ہوا ہے کیوں کہ ان کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے۔
لیکن اب حال ہی میں ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا میں کورونا وائرس سے متاثر درمیانی عمر کے لوگوں میں فالج کے واقعات دیکھنے میں آئے ہیں۔
نیویارک کے ماؤنٹ سنائی اسپتال کے نیوروسرجن ڈاکٹر تھامس آکسلے کے مطابق ہماری رپورٹ میں پچھلے دو ہفتوں کے دوران نوجوان مریضوں میں اچانک فالج کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا، ان مریضوں میں سے بیشتر میں کورونا وائرس کی کوئی علامت نہیں تھی جب کہ کچھ میں ہلکی علامت تھی۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ان کے پاس درمیانی عمر کے چند ایسے مریض آئے ہیں جنھیں فالج کا دورہ پڑا اور جب ان کی تشخیص کی گئی تو ان میں کورونا وائرس پایا گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس جسم میں داخل ہونے کے بعد دماغ میں خون پہنچانے والی شریانوں کو متاثر کرتا ہے اور کچھ دنوں بعد یہ صورتحال بگڑ جاتی ہے اور مریض فالج کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
محققین نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ کورونا وائرس کے مریضوں میں فالج کی وجہ خون کی شریانیں متاثر ہونا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جب کورونا وائرس انسان کے جسم میں داخل ہوتا ہے تو ہمارا جسم اس کے خلاف بھرپور مزاحمت کرتا ہے جس سے وائرس پھیپھڑوں میں داخل نہیں ہو پاتا تو وہ دماغ کی جانب بڑھتا ہے اور خون آگے پہنچانے والی رگوں میں قیام پزیر ہوجاتا ہے۔
ڈاکٹرز نے بتایا کہ کورونا وائرس کے مریضوں میں فالج کے دورے پڑنے والے لوگوں کا جب سی ٹی اسکین کیا گیا تو ان کی دماغ کی رگوں میں کلاٹ یعنی بندش تھی۔