Time 27 اپریل ، 2020
کھیل

عمر اکمل کو تین برس کی سخت سزا کیوں ہوئی؟

پاکستان کرکٹ بورڈ (‏پی سی بی) کے ڈسپلنری پینل کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ فضل میراں چوہان نے کرکٹر عمر اکمل کو تین برس کی پابندی کی سزا سنائی ہے۔

کرکٹر عمر اکمل پر پی سی بی اینٹی کرپشن کوڈ 4.2.2کی دو مرتبہ خلاف ورزی کا الزام تھا جبکہ انہوں نے یہ خلاف ورزی دو مختلف اوقات میں کی، ان کا ایک دوسرے کے ساتھ کوئی تعلق نہیں تھا۔

 عمر اکمل نے نوٹس آف چارج کو چیلنج نہیں کیا تھا اور کیس کی اینٹی کرپشن ٹریبونل میں سماعت کی درخواست بھی نہیں کی تھی جس کے بعد پی سی بی نے کیس ڈسپلنری پینل کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ فضل میراں چوہان کو بھجوایا تھا۔

ڈسپلنری پینل میں عمر اکمل ذاتی طور پر پیش ہوئے جبکہ پی سی بی کی جانب سے قانونی مشیر تفضل رضوی نے سماعت میں بحث کی۔

پی سی بی کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے ویڈیو لنک پر میڈیا کے سوالات کے جواب دیتے ہو ئے عمر اکمل کو 3 برس کی سخت سزا کی وجہ بیان کی۔

قانوی مشیر تفضل رضوی کا کہنا ہے کہ عمر اکمل بروقت رپورٹ نہ کرنے کا تو  پہلے ہی تسلیم کر چکے تھے اور یہی وجہ ہے کہ معاملہ اینٹی کرپشن ٹریبونل کی بجائے ڈسپلنری پینل میں آیا۔

انہوں نے بتایا کہ عمر اکمل سماعت کے دوران بھی تسلیم کرتے رہے کہ وہ بروقت اطلاع نہ دے سکے لیکن اس کے ساتھ وہ بروقت نہ بتانے کی وضاحتیں اور وجوہات بھی بتانے لگ جاتے تھے جس کے باعث وہ سخت سزا سے نہ بچ سکے۔ 

تفضل رضوی کہتے ہیں کہ یہ نان رپورٹنگ کے حوالے سے کوئی ریلیکس سزا نہیں بلکہ یہ ایک سخت سزا ہے، میں اس پابندی سے اس لیے مطمئن ہوں کیونکہ پی سی بی سمجھتا ہے کہ فکسنگ کے حوالے سے سزائیں سخت ہونی چاہئیں۔

پی سی بی کے قانونی مشیر کا کہنا تھا کہ ایسے کیسز میں کم سزاؤں کے حوالے سے محمد عرفان اور محمد نواز کے کیسز کی مثالیں دی جاتی ہیں، میرے علم کے مطابق دونوں کرکٹرز نے تاخیر سے بتایا لیکن خود بتایا اور پھر تسلیم کیا، وضاحتیں نہیں دیں اور اس طرح انہیں ایگریڈ سینکشنز کے تحت سزاؤوں میں کمی کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمر اکمل پر 2 چارجز تھے اور دونوں چارجز ایک دوسرے سے مختلف تھے جبکہ ان کی وضاحتیں اینٹی کرپشن کوڈ کے مطابق نہیں تھیں، یہی وجہ ہے کہ انہیں سخت سزا ہوئی۔

قانونی مشیر نے کہا کہ تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد واضح ہوگا کہ پابندی کی مدت کب سے شروع ہوتی ہے، آیا یہ اس روز سے شروع ہو گی جب انہیں معطل کی گیا یا جس روز انہیں سزا ملی، عمر اکمل کو اپیل کاحق ضرور حاصل ہے۔ 

تفضل رضوی کے مطابق فکسنگ کے حوالے سے قانون سازی وقت کی ضرورت ہے، یہی وجہ ہے کہ چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے اس حوالے سے پیٹرن ان چیف وزیراعظم عمران خان سے بات بھی کی ہے۔

خیال رہے کہ پی سی بی نے میچ فکسکنگ کی پیشکش سے متعلق ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے کیس میں کرکٹر عمر اکمل پر 3 سال کی پابندی عائد کردی ہے۔

20 فروری کو پاکستان کرکٹ بورڈ نے اینٹی کرپشن کوڈ کی دفعہ 4.7.1 کے تحت عمر اکمل کو فوری طور پر معطل کر دیا تھا اور اینٹی کرپشن یونٹ کی جانب سے جاری تحقیقات شروع کی گئی تھیں۔

اس معطلی کی وجہ سے عمر اکمل پاکستان سپر لیگ 5 میں بھی حصہ نہیں لے سکے تھے۔

مزید خبریں :