28 اپریل ، 2020
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ نیب آرڈیننس پر 2 ماہ قبل حکومت سے بات ہوئی تھی جو نتیجہ خیز نہ رہی۔
جیو نیوز کے پروگرام ’کیپیٹل ٹاک‘ میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کے دوران گھر پر زیادہ وقت گزار رہا ہوں، کافی عرصے بعد گھر پر رہنے کا موقع ملاہے کیونکہ 30 سال کی سیاست نے کافی مصروف رکھا۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وبا جب ختم ہوگی تو معاشرے میں کافی تبدیلیاں آئیں گی۔
قومی احتساب بیورو (نیب) آرڈیننس سے متعلق لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ نیب آرڈیننس سے متعلق دو ماہ پہلے تک تو حکومتی نمائندوں سے رابطے تھے لیکن 18ویں ترمیم پر کوئی بات نہیں ہوئی تھی۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ نیب قوانین میں ترمیم کے حوالے سے دو ماہ پہلے بات ہوئی لیکن نتیجہ خیزنہ رہی، اگر نتیجہ آیا ہوتا تو اجلاس بلا کر ڈرافٹ سامنے رکھا جاتا۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومت چاہتی ہے، نیب آرڈیننس کو دوبارہ لاگو کیا جائے۔
18 ویں ترمیم سے متعلق لیگی رہنما نے کہا کہ 18 ویں ترمیم طویل مدت کی بحث کےبعد منظور ہوئی اور یہ معاملہ انتہائی حساس ہے، اس پروفاق کی تمام اکائیوں کو آن بورڈ لے کر بات کرنی چاہیے، اگر تمام اکائیوں کو آن بورڈ لیے بغیرمعاملات ہوئے تو تنازعات بڑھیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ 18 ویں ترمیم میں بہتری لانے سے متعلق بات چیت پر پارٹی فیصلہ کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کورونا پر اجلاس میں بحث نہیں کرنا چاہتی، حکومت ورچوئل اجلاس بلا کر ووٹنگ کرنا چاہتی ہے۔
کابینہ میں ردوبدل پر خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ حکومت کو پارلیمنٹ میں سے وزیر نہیں ملتے، باہر سے وزیر لیے جارہے ہیں، شبلی فراز کو وزیربنانا اچھا فیصلہ ہے۔
خیال رہے کہ نیب ترمیمی آرڈینس 2019 کو 28 دسمبر2019 کو نافذ کیا گیا تھا جس کے ذریعے نیب کے نجی شخصیات کے خلاف کارروائی کا اختیار ختم کر دیا گیا تھا۔
نیب ترمیمی آرڈیننس کی آئینی مدت 120 دن تھی جو گزشتہ جمعے کو ختم ہوگئی ہے۔