30 اپریل ، 2020
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سلیم ملک نے کہا ہے کہ جس وقت مجھے کپتان بنایا گیا اس وقت ٹیم میں سیاست تھی، وسیم اکرم اور وقار یونس کے گروپ بنے ہوئے تھے اور یہ دونوں کپتان بننا چاہتے تھے۔
جیو نیوز کے پروگرام 'آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ' میں گفتگو کرتے ہوئے سابق کپتان کا کہنا تھا کہ میں 2008 میں تاحیات پابندی کے خلاف کیس جیت چکا ہوں، جسٹس قیوم کمیشن کی رپورٹ میں دیگر کرکٹرز بھی شامل ہیں اور جن کرکٹرز نے جرمانے دیے، اُن کو بورڈ میں عہدے دیے جارہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میرے ساتھ سوتیلا سلوک کیوں کیا جار ہا ہے؟ میں 10 سال کورٹ میں کیس لڑنے کے بعد کلیئر ہوا ہوں، پی سی بی کے سوالات مجھے نہیں ملے، میں نے پی سی بی سے وہ سوالات مانگے ہیں جو اُنہوں نے مجھ سے کیے ہیں۔
سلیم ملک کا کہنا تھا کہ جس وقت مجھے کپتان بنایا گیا، اس وقت ٹیم میں سیاست تھی، وسیم اکرم اور وقار یونس کے گروپ بنے ہوئے تھے اور یہ دونوں کپتان بننا چاہتے تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ کپتان بننے کے بعد انہوں نے میچز جیتنا شروع کیے تو سب ان کے خلاف اکھٹا ہوگئے۔ْ
انہوں نے مزید کہا کہ جس جس نے مجھ پر الزام لگائے، آج وہ سب کہتے ہیں کہ میرے ساتھ زیادتی ہوئی اور غلط کیا گیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں سلیم ملک نے فکسنگ کے حوالے سے سارے راز بتانے کی حامی بھرتے ہوئے 19 سال بعد قوم سے معافی مانگی تھی۔
اس سے قبل انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ محمد عامر اور شرجیل خان کی طرح انھیں بھی کرکٹ میں واپسی کا موقع دیا جائے۔