02 مئی ، 2020
سابق کپتانوں کا فاسٹ بولر شعیب اختر کی حمایت میں بولنے کا سلسلہ جاری ہے اور شاہد آفریدی کے بعد سابق کپتان محمد یوسف نے بھی شعیب اختر اور قانونی مشیر پی سی بی تفضل رضوی کا معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرنے پر زور دیا ہے۔
کرکٹر عمر اکمل کیس کا فیصلہ سامنے آنے پر سابق فاسٹ بولر شعیب اختر نے قانونی مشیر پی سی بی تفضل رضوی اور لیگل ڈیارٹمنٹ پی سی بی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
شعیب اختر نے تفضل رضوی کی اہلیت پر سوالات اٹھائے تھے جس کے بعد قانونی مشیر تفضل رضوی نے سابق اسپیڈ اسٹار کے خلاف ہتک عزت کا دعوی دائر کیا، تفضل رضوی نے شعیب اختر سے 10 کروڑ روپے ہرجانے اور معافی کا مطالبہ کیا اور سائبر کرائم کے لیے ایف آئی اے میں درخواست بھی دی۔
شعیب اختر نے جواب میں کہا کہ انہوں نے وکیل کی خدمات حاصل کر لی ہیں، نوٹس جھوٹ اور من گھڑت ہے، اپنے الفاظ پر قائم ہوں، وکیل کے ذریعے جواب دوں گا۔
اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق کپتان محمد یوسف نے اپنے پیغام میں کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ شعیب اختر پاکستان کے اسٹار کھلاڑی ہیں، شعیب اختر اور تفضل رضوی کو چاہیے کہ وہ معاملہ افہام تفہیم سے حل کریں، ان معاملات اور چیزو ں سے ہماری کرکٹ پیچھے جا رہی ہے اور نوجوان کھلاڑیوں پر برا اثر پڑ رہا ہے۔
اس سے قبل سابق کپتا ن شاہد آفریدی نے شعیب اختر اور تفضل رضوی کے درمیان معاملہ افہام تفہیم سے حل کرانے میں کردار ادا کرنے کی پیشکش کی تھی۔
شاہد آفریدی نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ شعیب اختر پاکستان کے ایک بہترین بولر ہیں اور میچ ونر کھلاڑی رہے ہیں، شعیب اختر کہہ چکے ہیں کہ وہ قانون اور وکلاء کا احترام کرتے ہیں، امید ہے معاملہ افہام و تفہیم سے حل ہو جائے گا اور اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کر سکتا ہوں۔
شاہد آفریدی سے قبل سابق کپتان یونس خان نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ شعیب اختر نے ایک تلخ حقیقت بیان کی ہے، میں شعیب اختر کے ساتھ کھڑا ہوں، پی سی بی کو شعیب اختر کے ریمارکس کا دیانت داری جائزہ لینا چاہیے۔