03 مئی ، 2020
پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج آزادی صحافت کا دن منایاگیا۔
اقوام متحدہ کی جانب سے 3 مئی کو ہر سال آزادی صحافت کا دن منایا جاتا ہے جس کا مقصد صحافت کے بنیادی اصولوں کی موجودہ صورتحال پر اعتماد کا اظہار کرنا اور دنیا میں صحافت کی موجودہ صورتحال کی شکل کو پیش کرنا ہے۔
اس کے ساتھ ہی اس دن کو منانے کا مقصد صحافتی فرائض کے دوران قتل، زخمی یا متاثر ہونے والے صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور انہیں خراج عقیدت و تحسین پیش کرنا ہے۔
صحافت آزادی رائے کا اظہار اور ریاست کے چار ستونوں میں سے ایک اہم ستون ہے مگر آج ریاست کا یہی ستون نازک دور سے گزر رہا ہے اور اسے کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔
انقلابی رہنما نیلسن منڈیلا نے کہا تھا کہ صحافت جمہوریت کا ستون ہے، خیالات و نظریات کا آزادانہ اظہار اور تنقید و اختلاف رائے کا حق کسی بھی جمہوری معاشرے کے بنیادی اصول ہوتے ہیں۔
اس ضمن میں معروف صحافیوں کا کہنا ہے صحافی اور صحافت کی ایک کٹھن تاریخ ہے لیکن موجودہ دور صحافت اور صحافیوں کے لیے مشکل ترین دور ہے۔
سینئر صحافی عارف نظامی کہتے ہیں کہ مالی بحران ایک طرف، اس وقت سب سے بڑا چیلنج سچ بات لکھنا اور کہنا ہے جب کہ سینئر صحافی سلیم بخاری کا کہنا ہے کہ آزادی صحافت کا مختلف انداز سے گلا گھونٹا جا رہا ہے۔
سینئر تجزیہ نگار اورصحافیوں کا کہنا ہے کہ آزادی رائے انسان کا بنیادی اخلاقی حق ہے، جس سے معاشرے پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں لیکن آج ملک میں تنقید کرنے، سچ کہنے کی سزا بھگتنی پڑ رہی ہے جس کی مثال جنگ اور جیو کے چیف ایگزگٹیو میر شکیل الرحمن کو حبس بے جا میں رکھنا ہے۔
سینئر صحافی و تجزیہ نگار وں کا کہنا ہے کہ ملک میں صحت مند اور مثبت میڈیا لازمی ہے جس کے لیے حکومت اور میڈیا کے درمیان اعتماد وقت کی اشد ضروری ہے۔
آزادی صحافت کے عالمی دن پر راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹ نے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاج کیا اور دھرنا دیا جس میں سینیئرصحافیوں اور صحافتی تنظیموں کے عہدیداروں نے شرکت کی۔