03 مئی ، 2020
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقیات اسد عمر کا کہنا ہے پاکستان کے لیے معاشی بندشیں کورونا وائرس سے زیادہ مہلک ہیں، ایک کروڑ 80 لاکھ سے زائد افراد کے بیروزگار ہونے کا اندازہ ہے۔
ملک میں کورونا وائرس کی صورتحال پر پریس بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ گزشتہ چند دنوں میں کورونا سے اموات میں اضافہ ہوا ہے، صرف 6 دنوں میں روزانہ اوسطاً 24 اموات رپورٹ ہوئی ہیں ۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت سمیت ہمارے خطے میں کورونا یورپ اور امریکا کی طرح مہلک ثابت نہیں ہوا، ہمیں امریکااور دوسرے ملکوں کو نہیں اپنے حالات کو دیکھ کر فیصلے کرنا ہوں گے،کورونا سے اموات کو صفر تک لانے کے لیے درکار اقدامات معاشی زندگی کے لیے بہت مہلک ہو ں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا صحت کا نظام پچھلے 2 ماہ کے مقابلے میں اب بہتر ہے، ہم کورونا ٹیسٹنگ کی صلاحیت بڑھاتے جا رہے ہیں اور اس وقت کورونا کے ٹیسٹ کے لیے ملک میں 55 لیبارٹریز فعال ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت 5 ہزار وینٹی لیٹرز موجود ہیں اور جلد ہی وینٹی لیٹرز بنانے کا کام شروع ہو جائے گا جس کے بعد جون میں ہمارے پاس مزید وینٹی لیٹرز بھی آجائیں گے۔
اسد عمر کا مزید کہنا تھا کہ معاشی بندشوں سے غربت میں مزید اضافے کا خدشہ ہے اس لیے پاکستان کے لیے معاشی بندشیں کورونا وائرس زیادہ مہلک ہیں جب کہ جب کہ تحقیقاتی اداروں کے مطابق بھوک اور غربت کے چیلنجز مزید بڑھیں گے۔
بریفنگ کے دوران وفاقی وزیر اسد عمر نے بتایا کہ اگلے ایک دو دن میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدرات کابینہ اجلاس بلا کر مختلف فیصلے کیے جائیں گے جس میں 9 مئی تک بندشوں کے نتائج کے مطابق آگے کی حکمت عملی طے کی جائے گی جب کہ مئی کے بعد کی حکمت عملی قومی رابطہ کمیٹی طے کرے گی۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ لوگ سوال کرتے ہیں کہ ملک کب تک بند رہے گا؟ عوام سے کہوں گا ہمیں اپنے صحت کے نظام کو مفلوج نہیں ہونے دینا اس لیے عوام سے اپیل ہے کہ احتیاطی تدابیر پر عمل کریں اور سب کو محفوظ رکھیں۔