شوگر ملز مالکان کا چینی کمیشن کے طریقہ کار پر تحفظات کا اظہار

چینی کمیشن نے 9 شوگر ملز کے 6 مالکان و عہدیداران سے اپنی ابتدائی پوچھ گچھ مکمل کر لی ہے جب کہ شوگر ملز مالکان نے کمیشن کی تفتیش کے طریقہ کار اور صرف 9 ملز کے چناؤ  پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

 ذرائع نے جیو نیوز کو بتایا کہ ایف آئی اے کے سربراہ واجد ضیاء کی سربراہی میں منعقدہ کمیشن کے اجلاس میں جہانگیر ترین کی شوگر ملز کمپنی جے ڈی ڈبلیو سمیت نو شوگر ملز مالکان اور عہدیداروں سے پوچھ گچھ کا ابتدائی عمل مکمل کر لیا گیا ہے۔ 

ذرائع کے مطابق چینی کمیشن گنے کے کاشتکاروں سے بھی اس حوالے سے پوچھ گچھ کرے گا۔ 

دوسری جانب شوگر ملز ایسوسی ایشن نے کمیشن کی تفتیش اور کام کے طریقہ کار کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں 86 کی بجائے صرف 9 شوگر ملز کے خلاف تحقیقات پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ 

توقع کی جا رہی ہے کہ اس حوالے سے شوگر ملز ایسوسی ایشن آئندہ چند روز میں اپنا باضابطہ ردعمل بھی دے گی۔

چینی بحران

رواں سال کے آغاز میں پیدا ہونے والے چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھاکہ ملک میں چینی بحران کا سب سے زیادہ فائدہ حکمران جماعت کے اہم رہنما جہانگیر ترین نے اٹھایا، دوسرے نمبر پر وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی اور تیسرے نمبر پر حکمران اتحاد میں شامل مونس الٰہی کی کمپنیوں نے فائدہ اٹھایا۔

چینی بحران کی ایف آئی اے رپورٹ کا اب فرانزک کیا جا رہا ہے جس کی رپورٹ 25 اپریل کو وزیراعظم عمران خان کو جمع کرائی جانی تھی لیکن کمیشن کی جانب سے مزید مہلت مانگی گئی جس پر تین ہفتوں کا وقت دیا گیا ہے۔

وزیراعظم نے فرانزک رپورٹ موصول ہونے کے بعد مزید ایکشن لینے کا اعلان کیا ہے۔ چینی بحران رپورٹ سامنے آنے کے بعد جہانگیر ترین نے اپنے اوپر لگے الزامات کو مسترد کیا ہے اور وفاقی وزیر خسرو بختیار کی وزارت بھی تبدیل کر دی گئی ہے۔

مزید خبریں :