21 مئی ، 2020
کوچز کا میڈلسٹ کھلاڑیوں کی طرح کیش انعام دیے جانے کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے ۔
اس حوالے سے رائٹس آف پاکستان اسپورٹس کوچز کے فورم کا قیام بھی عمل میں آگیا ہے جس کا صرف ایک ہی مطالبہ ہے کہ میڈلسٹ کھلاڑیوں کے ساتھ کوچز کی بھی پزیرائی کی جائے، چاہے کم از کم 50 ہزار ہی انعام دے دیا جائے۔
اسپورٹس پالیسی 2007 کے مطابق اولمپکس، ورلڈ کپ، کامن ویلتھ گیمز، ایشین گیمز، سیف گیمز، اسلامک اور دیگر گیمز کے میڈلسٹ کھلاڑیوں کو کیش ایوارڈ دیا جاتا ہے ۔
ان دنوں حکومت کی جانب سے گزشتہ برس نیپال میں ہونے والے ساوتھ ایشین گیمز (سیف گیمز ) کے میڈلسٹ کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کیے جا رہے ہیں، ان گیمز میں پاکستان نے 32 سونے، 41 چاندی اور 59 کانسی کے تمغے جیتے تھے۔
میڈلسٹ کھلاڑیوں کے لیے 11 کروڑ 15 لاکھ روپے مختص کیے گئے، جس روز سے وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے میڈلسٹ کھلاڑیوں میں کیش ایوارڈ دینا شروع کیے، کوچز میں احساس محرومی پیدا ہونے لگا اوران کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے کہ انہیں کیش ایوارڈز میں کیوں شامل نہیں کیا جاتا۔
کوچز کا کہنا ہے کہ کھلاڑیوں کو بنانے میں کوچز دن رات ایک کر دیتے ہیں، ان کی محنت کو بھی سراہا جانا چاہیے لیکن ایسا نہ ہونے کی وجہ سے کوچز ناخوش دکھائی دیتے ہیں۔
رائٹس آف پاکستان اسپورٹس کوچز فورم کے کنوینر پاکستان ووشو فیڈریشن کے صدر ملک افتخار ہیں۔
ملک افتخار کا کہنا ہے کہ کوچز ہر لمحہ کھلاڑیوں کے ساتھ رہتے ہیں، انہیں میدان میں لڑاتے ہیں لیکن جب ریوارڈ کا وقت آتا ہے تو کوچز کو محروم رکھا جاتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اسپورٹس پالیسی میں کوچز کو بھی انعام دینے کی شق شامل کرنی چاہیے، لاکھوں نہ دیں کم از کم 50 ہزار روپے کی انعامی رقم ہی کوچز کو دے دیں، اس سے وہ مزید کھلاڑیوں کو تیار کریں گے اور ان میں حوصلہ پیدا ہو گا، کھلاڑی آتے جاتے ہیں لیکن کوچز وہیں رہتے ہیں۔
ٹینس کے کوچ محبوب خان کا کہنا ہے کہ زیادہ تر کوچز کے پاس روز گار نہیں ہے، وہ کھلاڑیوں کے ساتھ ہی منسلک ہوتے ہیں، ان کی پزیرائی ضرور ہونی چاہیے، 2007 کی اسپورٹس پالیسی میں تر میم ہونی چاہیے اور کوچز کو بھی کیش ایوارڈ ملنا چاہیے۔
پاکستان اسپورٹس بورڈ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسپورٹس پالیسی 2007 کے مطابق کیش ایوارڈز دیے جا رہے ہیں، کسی کی حق تلفی نہیں کی جا رہی، جب پالیسی میں ترمیم ہو گی تو مزید لوگوں کو بھی ایوارڈز مل سکتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اسپورٹس بورڈ جلد اسپورٹس پالیسی میں ترمیم کا ارادہ رکھتا ہے۔