چینی بحران: وزیراعلیٰ پنجاب اور سندھ کی جانب سے دی گئی سبسڈی میں فرق ہے، شہزاد اکبر

کمیشن کی رپورٹ میں جن پر الزام لگایا گیا ہے وہ انکار کریں گے،شہزاد اکبر،فوٹو:فائل 

وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب اور وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے شوگر ملز کو دی گئی سبسڈی میں فرق ہے۔

 جیو نیوز کے پروگرام ' آج شاہ زیب  خانزادہ کےساتھ' میں گفتگو کرتے ہوئے شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے سبسڈی اس لیے دی تاکہ کاشت کار کیلئے گنے کی قیمت کم نہ ہو جب کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سبسڈی اومنی گروپ کیلئے دی، سندھ میں زیادہ ملز اومنی گروپ کی ہیں۔

شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ میں یہ  نہیں کہ رہا کہ کمیشن نے  عثمان بزدار صاحب کو کلین چٹ دی ہے،گزشتہ سال بھی میں نے کہا تھا کہ شوگر انڈسٹری کے اندر تحقیقات ہونی چاہیے، میں اس ٹیم کا حصہ ہوں جس کو عمران خان لیڈ کرتے ہیں اور انھوں نے یہ تحقیقات عام کرنے کا فیصلہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کمیشن کی رپورٹ میں جن پر الزام لگایا گیا ہے وہ انکار کریں گے، رپورٹ میں ہرچیز پر تفصیلی بات کی گئی ہے اور شواہد دیے گئے ہیں، سبسڈی یا ایکسپورٹ صرف اس حکومت کی بات نہیں 5 سال سے یہ ہوتا رہا، کمیشن کی رپورٹ کے مطابق کام ہوگا۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ہم نے کمیشن کی رپورٹ سے دکھا دیا کہ ایک روپے کی گڑبڑ سے 5 ارب کا فائدہ اٹھایا جاتا ہے، ابھی صرف 9 ملز کا آڈٹ ہوا حکومت اختیار رکھتی ہے کہ دیگر ملز کا بھی آڈٹ ہو، چینی واحد کاروبار نہیں لیکن اس میں منافع زیادہ ہے تمام اثر رکھنے والے یہ کاروبار کرتے ہیں۔

شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ کمیشن کے مطابق 15 فیصد منافع اور ٹیکس شامل کرنے کے بعد بھی قیمت 62 روپے بنتی ہے، شاہد خاقان عباسی نے اپنے دور میں 20 ارب روپے کی سبسڈی دی، ماضی میں سبسڈی دی گئی لیکن چینی کی پروڈکشن کاسٹ پر غور ہی نہیں کیا گیا، اب تمام چیزیں سامنے آچکی ہیں ، ہم نے اپنے سامنے بھی بڑا ٹاسک رکھ دیا ہے۔

خیال رہے کہ حکومت چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ کا فرانزک کرنے والے کمیشن کی حتمی رپورٹ منظر عام پر لے آئی  ہے جس کے تحت جہانگیر ترین، مونس الٰہی، شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ، اومنی گروپ اور خسرو بختیار کے بھائی عمرشہریار کی چینی ملز نے پیسے بنائے۔

فرانزک آڈٹ رپورٹ میں چینی اسیکنڈل میں ملوث افراد کےخلاف فوجداری مقدمات درج کرنے اور ریکوری کرنےکی سفارش کی گئی ہے جبکہ رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ ریکوری کی رقم گنےکےمتاثرہ کسانوں میں تقسیم کردی جائے۔

مزید خبریں :