سندھ حکومت نے اومنی گروپ کو چینی پر سبسڈی دینے کا الزام مسترد کردیا

ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے اومنی گروپ کو چینی پر سبسڈی دینے کا الزام مسترد کردیا۔

اپنے بیان میں مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سندھ حکومت نے 2018 ،2019 اور 2020 میں کسی شوگر مل کو کوئی سبسڈی نہیں دی۔

انہوں نے کہا کہ آخری سبسڈی دسمبر 2017 میں دی گئی تھی، وفاقی حکومت کو مراد علی شاہ اور بلاول بھٹو زرداری فوبیا ہوچکا ہے، جان بوجھ کر انکوائری کا دائرہ کار بڑھایا جارہا ہے تاکہ ذمہ داروں کی نشاندہی نہ ہو۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت وفاق نے دی سندھ حکومت نے نہیں۔

خیال رہے کہ حکومت چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ کا فرانزک کرنے والے کمیشن کی حتمی رپورٹ منظر عام پر لے آئی جس کے تحت جہانگیر ترین، مونس الٰہی، شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ، اومنی گروپ اور خسرو بختیار کے بھائی عمرشہریار کی چینی ملز نے پیسے بنائے۔

فرانزک آڈٹ رپورٹ میں چینی اسیکنڈل میں ملوث افراد کےخلاف فوجداری مقدمات درج کرنے اور ریکوری کرنےکی سفارش کی گئی ہے جبکہ رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ ریکوری کی رقم گنےکےمتاثرہ کسانوں میں تقسیم کردی جائے۔

اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے بتایا کہ سندھ حکومت نے 9.3 ارب روپے کی سبسڈی دی، کمیشن نے لکھ دیا ہے کہ اومنی گروپ کو فائدہ دینے کیلئے سبسڈی دی گئی، 20-20149 میں وفاق نے کوئی سبسڈی نہیں دی، 2018میں شاہد خاقان عباسی کے دور میں سبسڈی دی گئی۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ گزشتہ پانچ سال میں شوگر ملز کو 29 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ہے۔

چینی بحران پر ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ کا فرانزک آڈٹ کرنے والے کمیشن نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو بھی تحقیقات کیلئے طلب کیا تھا تاہم انہوں نے پیش ہونے سے انکار کردیا تھا۔

مزید خبریں :