Time 27 مئی ، 2020
پاکستان

شاہد خاقان عباسی نے چینی پر 20 ارب کی سبسڈی دی: شہزاد اکبر کے نئے انکشافات

وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے شوگر انکوائری کمیشن رپورٹ سے متعلق نئے انکشافات کیے ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ میں شوگر رپورٹ سے متعلق نئی باتیں لے کر آیا ہوں، چینی کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ سے منافع سرمایہ کار کماتا ہے اور اس کا نقصان عام آدمی اٹھا تا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 5 سال میں ن لیگ نے 29 ارب روپے کی سبسڈی دی جس میں سے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے 20 ارب روپے کی سبسڈی دی جبکہ ہماری پنجاب حکومت نے صرف دو اعشاریہ چار ارب روپے کی سبسڈی دی۔

شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی نے خود کو لائق اعظم تصور کر رکھا ہے، ان کے کارنامے رپورٹ میں دیکھ لیں، خادم اعلیٰ کے دور میں ڈاکہ مارا گیا اورجب دورختم ہوگیا تو چوری کی گئی، جس نے فائدہ اٹھایا ان سب کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور اگلے ہفتے تک وزیراعظم کو ممکنہ اقدامات تجویز کریں گے۔

وزیراعلیٰ سندھ سے متعلق معاون خصوصی برائے احتساب کا کہنا تھا کہ ایک اور لائق اعظم مراد علی شاہ ہیں، سندھ میں سب سےزیادہ سبسڈی کس کو ملی اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں سبسڈی کے لیے فارمولا یہ رکھا گیا کہ جس کی ملیں زیادہ ہیں، اسے زیادہ سبسڈی ملے گی، اسی وجہ سے اومنی گروپ کو سب سے زیادہ سبسڈی ملی، حکومت سندھ کی اپنی ہی کابینہ نے سبسڈی کی مخالفت کی۔

شہزاد اکبر نے کہاکہ 2017 اور 2018 کی سبسڈی سے متعلق رپورٹ کے مطابق 25 ارب روپے ٹیکس دہندگان کی جیب سے نکال کر سبسڈی کی مد میں مل مالکان کو دے دیے گئے۔

معاون خصوصی نے مزید کہا کہ ٹیلی گرافک ٹرانسفرز (ٹی ٹیز) سے متعلق شہباز شریف کاکیس حتمی مراحل میں ہے، شہباز شریف اپنی بیگمات کو ہاؤسنگ سوسائٹیز میں قیمتی گھر کیسے لے کر دیتے تھے؟ یہ اخراجات انہی کِک بیکس یا جعلی اکاؤنٹس سے کیے جاتے تھے۔

ان  کا کہنا ہے کہ ٹی ٹی والا کیس فائل ہوتا ہے تو شہباز شریف کو عدالتوں میں جاکر سامنا کرنا پڑے گا۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے خود شوگر انکوائری کمیشن کے سامنے پیش ہوکر کمیشن کو تفصیلات سے آگاہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں حکومت چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ کا فرانزک کرنے والے کمیشن کی حتمی رپورٹ منظر عام پر لے آئی ہے جس کے تحت جہانگیر ترین، مونس الٰہی، شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ، اومنی گروپ اور خسرو بختیار کے بھائی عمرشہریار کی چینی ملز نے پیسے بنائے۔

فرانزک آڈٹ رپورٹ میں چینی اسیکنڈل میں ملوث افراد کےخلاف فوجداری مقدمات درج کرنے اور ریکوری کرنےکی سفارش کی گئی ہے جبکہ رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ ریکوری کی رقم گنےکےمتاثرہ کسانوں میں تقسیم کردی جائے۔

اپوزیشن اور شوگر ملز ایسوسی ایشن کی جانب سے فرانزک رپورٹ کو مستر کردیا گیا ہے جبکہ اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم عمران خان سے استعفے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

مزید خبریں :