پاکستان

شوگر ملز ایسوسی ایشن نے چینی بحران پر کمیشن کی رپورٹ مسترد کردی

پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے چینی بحران پر  شوگر کمیشن کی رپورٹ مسترد کردی۔

 شوگر ملز  ایسوسی ایشن نے کمیشن پر حقائق مسخ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ کمیشن نے کمیٹی کی طرح ہی غلطیاں کیں اور  فرانزک آڈٹ پر مبنی رپورٹ بھی انہی افراد نے  بنائی جو تحقیقاتی کمیٹی میں بھی شامل تھے۔

 شوگر ملز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ کمیشن نے تحقیقات کے دوران ہماری تجاویز نظرانداز کیں  اور مارکیٹ فورسز کاکردار نظراندازکیا گیا جب کہ  چینی کی طلب اور رسد کو بھی رپورٹ میں شامل نہیں کیا گیا۔

شوگر ملز مالکان کا کہنا ہے کہ گنے اور کرشنگ کے فرق کو ڈبل بکس کا الزام دیا گیا حالانکہ یہ معاملہ گُڑ کی پیداوار سے ہے جب کہ کمیشن نے چینی کی پیداواری لاگت کم ظاہر کرنے کی بھرپور کوشش کی۔

شوگر ملز  ایسوسی ایشن  کی جانب سے کہا گیا ہے کہ چینی بحران کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کو چینی کے کاروبار اور اس کی اکاؤنٹنگ کا کوئی تجربہ نہیں تھا جب کہ انہیں چینی سیکٹر اور گنے کی پروکیورمنٹ اور کرشنگ کے زمینی حقائق کے بارے میں بھی کوئی علم نہیں۔

کمیشن کے بتائے گئے پیداواری لاگت ماڈل کے حوالے سے ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اس طرح کوئی کاروبار نہیں چل سکتا۔

 شوگر ملز ایسوسی ایشن نے  خود پر سٹہ اور بے نامی کے لگائے گئے الزامات کو بھی مسترد کیا ہے۔

خیال رہے کہ  حکومت چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ کا فرانزک کرنے والے کمیشن کی حتمی رپورٹ منظر عام پر لے آئی ہے  جس کے مطابق جہانگیر ترین، مونس الٰہی، شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ، اومنی گروپ اور خسرو بختیار کے بھائی عمرشہریار کی چینی ملز نے چینی اسکینڈل میں  پیسے بنائے ہیں۔

فرانزک آڈٹ رپورٹ میں چینی اسیکنڈل میں ملوث افراد کےخلاف فوجداری مقدمات درج کرنے اور ریکوری کرنےکی سفارش کی گئی ہے جب کہ رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ ریکوری کی رقم گنےکےمتاثرہ کسانوں میں تقسیم کردی جائے۔

مزید خبریں :