29 مئی ، 2020
آل پاکستان پرائیویٹ اسکولز فیڈریشن (اے پی پی ایس ایف) نے یکم جون سے اسکول کھولنے کا مطالبہ کردیا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اے پی پی ایس ایف کے صدر کاشف مرزا کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اس وقت 2 لاکھ سے زائد پرائیویٹ اسکولز خدمات انجام دے رہے ہیں، ہم نے لاک ڈاؤن کے دوران مکمل تعاون کیا۔
انہوں نے کہا کہ 5 کروڑ بچے کورونا کی وجہ سے گھروں میں ہیں، اگر اسکول نہیں کھولنے تو حکومت 15 لاکھ اساتذہ کو تنخواہیں ادا کرے، دنیا کے بیشتر ممالک میں اسکول کھول دیے گئے ہیں۔
کاشف مرزا کا کہنا تھا کہ ہم نے اسکول کھولنے کیلئے حکومت سے ضابطہ کار مانگے کہ ہم اس پر عمل کریں گے لیکن حکومت نے ہمیں ضابطہ کار نہیں دیے۔
دوسری جانب محکمہ اسکول ایجوکیشن پنجاب کا کہنا ہے کہ کسی بھی قیمت پر ہم اپنے بچوں اور اساتذہ کی زندگی خطرے میں نہیں ڈال سکتے، اسکول بند ہونے کے باوجود پرائیویٹ اسکول مالکان کو فیسیں موصول ہو رہی ہیں۔
اُدھر سندھ کے وزیر تعلیم سعید غنی نے کہا ہے کہ اسکولز تو معیاری ضابطہ کار (ایس او پیز) پر عمل درآمد کرلیں گے لیکن اسکول وینز میں عمل درآمد نہیں ہوسکے گا۔
اپنے بیان میں سعید غنی نے مزید کہا کہ سندھ حکومت نجی تعلیمی اداروں کو بلا سود قرضے، مالی معاونت فراہم کرنے کی پوزیشن میں نہیں، اگر وفاق چاہے تو تعلیمی اداروں کی مالی مدد کرسکتا ہے۔
وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا کہ اس وقت تعلیمی اداروں کو کھولنےکی حتمی تاریخ دینے کی پوزیشن میں نہیں۔
خیال رہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے مارچ کے آغاز سے ملک بھر کے تعلیمی ادارے بند ہیں جن کی بندش میں 15 جولائی تک اضافہ کردیا گیا ہے جبکہ اس دوران میٹرک اور انٹر سمیت او اور اے لیولز کے سالانہ امتحانات بھی منسوخ کردیے گئے ہیں۔
وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ صوبوں نے بھی طے کردہ ضابطہ کار ایس کے تحت مارکیٹیں، کاروبار اور شاپنگ مالز کھول دیے ہیں تاہم تعلیمی ادارے تاحال بند ہیں جس پر والدین کی جانب سے شدید تنقید بھی کی جارہی ہے۔
خود وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے بھی شاپنگ مالز کھولنے کی اجازت دیے جانے کے بعد اسکولز کھولنے کے حق میں بیان دیا تھا۔