01 جون ، 2020
ایک طرف کورونا سے اموات میں اضافہ ہورہا ہے تو دوسری طرف غربت ،بےروزگاری اورکمزور معیشت ہے۔
ایسے میں حکومت کا لاک ڈاؤن میں مزید نرمی سے متعلق فیصلہ کیا ہو اس پر غور کیلئے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی (این سی سی) کا اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں ہوا۔
اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور متعلقہ صوبائی حکام ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔ اجلاس میں لاک ڈاؤن برقرار رکھنے یا نہ رکھنے سمیت تمام آپشنز کا جائزہ لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے لاک ڈاؤن کی موجودہ صورتحال برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ہفتہ اور اتوار کو مکمل لاک ڈاؤن ہی رہےگا، کاروبار اور ٹرانسپورٹ پہلے سے طے شدہ اصولوں کے مطابق ہی چلے گی، ٹرینوں کی تعداد 30 سے بڑھا کر 40 کر دی گئی ہے۔
'کورونا کہیں نہیں جارہا، عوام احتیاط کریں ورنہ اپنا ہی نقصان ہوگا'
اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا کہیں نہیں جارہا، عوام احتیاط کریں ورنہ اپنا ہی نقصان ہوگا، لاک ڈاؤن کورونا وائرس کا علاج نہیں بلکہ اس کا پھیلاؤ روکنے کا ایک طریقہ ہے۔ ایس او پیز پر عمل کرکے اور سماجی فاصلہ اختیار کرکے بھی کورونا کا پھیلاؤ کم کیا جاسکتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ مخصوص شعبوں کے علاہ باقی سب کچھ ایس او پیز کے تحت کھولنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن عوام سے اپیل ہے کہ وہ یہ نہ سمجھیں کہ لاک ڈاؤن ختم ہوگیا ہے اور پہلے کی طرح زندگی گزارنا شروع کردیں، ایس او پیز پر عمل کریں ورنہ زیادہ متاثرہ علاقوں میں کرفیو لگانا پڑے گا اور پھر ان علاقوں میں کاروبار تباہ ہوجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جتنی زیادہ لوگ احتیاط کریں گے، ایس او پیز پر عمل کریں گے اتنا بہتر ہم اس بحران سے نمٹ سکیں گے اور اپنے ڈاکٹرز اور صحت کے عملے پر کم سے کم بوجھ ڈالیں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کم از کم اس سال تو ہمیں وائرس کے ساتھ گزارا کرنا پڑے گا، امیرملکوں نے بھی لاک ڈاؤن کھولنے کا فیصلہ کیا، پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ کورونا وائرس پھیلےگا، ہماری انتظامیہ اور پولیس پر بہت دباؤ ہے، کچھ شعبے بند رہیں گے باقی سب کھول رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جن شعبوں کو نہیں کھولنا ہے اس کی تفصیلات جلد عوام کے سامنے رکھ دی جائیں گی۔
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بڑی تعداد میں وطن واپس لانے کا فیصلہ
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ این سی سی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اب بڑی تعداد میں بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو واپس لایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پہلے مسئلہ یہ تھا کہ ہمارے پاس اسکریننگ کی سہولت محدود تھی اور صوبوں کو اعتراض تھا کہ بڑی تعداد میں بیرون ملک سے شہریوں کو نہ لایا جائے اس لیے محدود تعداد میں پاکستانیوں کو واپس لایا جارہا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کیلئے پروازوں کی تعداد بڑھائی جارہی ہے، ائیرپورٹس پر ان کا ٹیسٹ ہوگا اور پھر گھروں میں بھیج دیا جائے گا، نتیجہ مثبت آیا تو گھروں میں ہی قرنطینہ کرنا ہوگا۔
'پیسے والے لوگ ایس اوپیز پر عمل کررہے ہیں عام آدمی کا مختلف رویہ ہے'
عمران خان نے کہا کہ ہمارے مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ پیسے والے لوگ تو ایس اوپیز پر عمل کررہے ہیں لیکن عام آدمی کا کورونا کے حوالے سے مختلف رویہ ہے، اس حوالے سے ٹائیگرفورس کے رضاکار لوگوں میں شعور دیں گے کہ کس طرح کورونا کےساتھ رہنا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ سیاحت کا شعبہ کھولنا چاہیے، کیوں کہ بعض علاقوں میں گرمیوں کے تین سے چار مہینے ہی سیاحت ہوتی ہے اور کاروبار چلتا ہے، اگر یہ وقت لاک ڈاؤن میں نکل گیا تو ان علاقوں میں غربت مزید بڑھ جائے گی۔
ڈاکٹرز یہ نہ سوچیں کہ ہمیں ان کی فکر نہیں، وزیراعظم عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے ملک بھر کے ڈاکٹرز اور میڈیکل اسٹاف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے پہلے دن سے آپ لوگوں کا احساس ہے کہ کیسز بڑھے تو آپ پر بوجھ بڑھ جائے گا لیکن ہمارے 13 سے 15 کروڑ لوگ لاک ڈاؤن سے بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ میڈیکل کے شعبے سے وابستہ لوگوں میں خوف پایا جاتا ہے کہ لاک ڈاؤن نرم ہوا تو ان پر اچانک سے بوجھ بڑھ جائے گا لیکن میں یقین دلاتا ہوں کہ آپ سب کا ہمیں احساس ہے اور ہم آپ کی ہر طرح کی مدد کرنے کیلئے تیار ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ وہ جلد اس حوالے سے ڈاکٹرز کی ایسوسی ایشنز سے ملاقات بھی کریں گے۔
اسپتالوں میں گنجائش کے حوالے سے نیا پروگرام لارہے ہیں، عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم سن رہے ہیں کہ اسپتالوں میں جگہ ختم ہوگئی ہے لہٰذا ہم یہ پروگرام لارہے ہیں جس کے تحت روزانہ یہ بتایا جائے گا کہ کس شہر میں کس اسپتال میں وینٹی لیٹرز دستیاب ہیں اور کہاں نہیں ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ابھی ہر شہر میں 50 فیصد سے زیادہ وینٹی لیٹرز دستیاب ہیں، ساتھ ہی ہم اپنی استعداد میں بھی اضافہ کرتے جارہے ہیں۔
آخر میں وزیراعظم عمران خان نے عوام سے ایک بار پھر اپیل کی کہ جن ایس او پیز کے تحت سب کچھ کھولا جارہا ہے ان پر سختی سے عمل کریں، عوام عمل کریں گے تو اسپتالوں پر دباؤ کم ہوگا، اسی طریقے سے ہم اس وقت تک وائرس کا مقابلہ کریں گے جب تک اس کی ویکسین نہیں آتی۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس کے علاوہ این سی ای اجلاس میں جو فیصلے کیے گئے ہیں وہ کل وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کی سربراہی میں ہونے والے نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر (این سی او سی) کے اجلاس کے بعد عوام کے سامنے رکھے جائیں گے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل 7مئی کو ہونے والے قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں 9 مئی سے لاک ڈاؤن میں مزید نرمی کا اعلان کیا گیا تھا اور وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے 9 مئی سے مرحلہ وار لاک ڈاؤن کو کھولنے کا فیصلہ کیا ہے، ہم نے جو فیصلہ کیا وہ تمام صوبوں کے ساتھ مل کر کیا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عوام کو ذمہ داری لینا پڑے گی، اگر اس مشکل مرحلے سے نکلنا ہے تو حکومت ڈنڈے کے زور سے نہیں بولے گی، حکومت اور پولیس کیا کیا کام کرسکتی ہے؟ کیا ہم پکڑ کر لوگوں کو جیلوں میں ڈالیں اور وہاں ٹیسٹ کریں، یہ کوئی بھی حکومت نہیں کرسکتی۔
اس کے بعد عید کے موقع پر سپریم کورٹ نے بھی تمام کاروبار اور شاپنگ مالز پورے ہفتے کھولنے کا حکم جاری کردیا تھا جس کے بعد تمام کاروبار اور شاپنگ مالز شام 5 بجے تک کھولنے کا اعلان کردیا گیا تھا۔لاک ڈاؤن موجودہ شرائط کے ساتھ 31 مئی تک جاری رہے گا تاہم اس سے قبل وزیراعظم کی زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں اس حوالے سے مزید فیصلے کیے جائیں گے۔
خیال رہے کہ ملک میں کورونا سے 1543 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جب کہ نئے کیسز سامنے آنے کے بعد مریضوں کی تعداد 72460 تک پہنچ گئی ہے۔