09 جون ، 2020
بہت ہی بے وفا نکلا یہ تو، ویسے تو فار ایور ٹوگیدر لکھ کر تصویرں ڈالتا تھا اور اب دیکھو ! یہ ہے دو ٹکے کا مرد! بہت ہی بےوفا نکلا۔ ۔ ۔ ارے کیوں بھئی! اگر نباہ نہیں بھی ہوا اور دوسری شادی کرلی تو اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ وہ دو ٹکے کا مرد ہوگیا، وہ چاہے جس سے شادی کرے، ہم کون ہوتے ہیں کسی کی ذاتی زندگی میں دخل دینے والے کسی کے لیے رائے قائم کرنے والے؟
دراصل یہ وہ تمام تبصرے ہیں جو چند روز قبل میں نے اور میری دو دوستوں نے ایک فیس بک میم پر کیے تھے۔ یہ وہ فیس بک میم تھی جو شہروز سبزواری کی سائرہ سے طلاق اور صدف کنول سے دوسری شادی کرنے پر بنائی گئی تھی اور سب کے بے لگام کمنٹس سے بھری ہوئی تھی۔
حال ہی میں اداکار شہروز سبزواری نے ماڈل و اداکارہ صدف کنول سے دوسری شادی کی اور جیسے ہی دونوں نے سوشل میڈیا پر نکاح کی تصاویر شیئر کیں صارفین کی تنقید کا تانتا بندھ گیا اورسوشل میڈیا پر دونوں کے نام کا ہیش ٹیگ بھی سرفہرست ٹرینڈ کرنے لگا جو ایک نہیں دو نہیں مسلسل کئی روز تک سوشل میڈیا پر گردش کرتا رہا اور اب بھی کہیں نہ کہیں اس کی پوسٹ دیکھنے کو مل رہی ہیں۔
متعدد افراد نے کہا کہ دوسری عورت نے ہنستا بستا گھر تباہ کردیا، کسی نے کہا مرد نے بے وفائی کی، کسی نے کہا شہروز کی مثال ایسی ہے کہ انہوں نے آئی فون چھوڑ کر نوکیا 3310 لیا ہو، سائرہ کو چھوڑ کر صدف کنول میں کیا نظر آیا جہنمی مرد ہے وغیرہ وغیرہ۔
اس کے علاوہ کچھ ایسے افراد بھی تھے جنہوں نے دونوں کی شادی کی تصاویر پر خوب گالیاں بھی دیں جس کا سلسلہ تو اب تک جاری ہی ہے ۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ یہ سب دیکھ کر مجھے یہ تو معلوم ہوگیا کہ ہمارے عوام اتنے فارغ ہیں کہ کسی کی بھی ذاتی زندگی کو موضوع بحث بنا کر خوب لطف اندوز ہوتی ہے، حالانکہ اداکار کی سابق اہلیہ سائرہ کی جانب سے ایک لفظ بھی نہیں کہا گیا۔
سائرہ اور شہروز کی طلاق اور صدف سے دوسری شادی کے معاملے میں مجھے نہیں پتا کس کی غلطی تھی کون قصور وار تھا لیکن میں یہ سوچنے پر مجبور ہوں کہ کیا ہمیں کسی کی ذاتی زندگی میں مداخلت یا تنقید کرنے کا حق ہے جب کہ کوئی دوسرا ہماری زندگی میں مداخلت کرتا ہے تو ہمیں بےحد برا لگتا ہے تاہم جو چیز ہم خود کیلئے پسند نہیں کرتے تو ہم وہ کسی دوسرے کے ساتھ کرسکتے ہیں؟
چلیں اگر یہ بات کی جائے کہ یہ شوبز ستارے پبلک فگر ہیں تو میں یہاں یہ کہنا چاہوں گی کہ انھوں نے سوشل میڈیا پر ایسا کیا پوسٹ کیا جس پر گالیاں اور تنقید کی بارش کردی گئی حالانکہ دوسری شادی کرنا کوئی گناہ نہیں اور دین میں بھی اس کی ممانعت نہیں ساتھ ہی شرعی اعتبار سے اگر شادی شدہ جوڑے کی آپس میں نہ بنے تو وہ دونوں اپنی مرض سے علیحدگی اختیار کرسکتے ہیں تو پھر نکاح کی تصاویر پرکیسا ہنگامہ۔
یہی نہیں ابھی کچھ دن پہلے کی بات ہے کہ یہی ردعمل اداکار آغا علی اور حنا الطاف کی شادی پر بھی دیکھنے کو ملا لیکن فرق صرف اتنا ہے کہ ان دونوں کو شہروز اور صدف کے مقابلے میں تھوڑی کم تنقید کا سامنا رہا کیونکہ یہ دونوں کی پہلی شادی تھی جب کہ آغا کے ساتھ تعلق ختم کرنے والی اداکارہ سارہ خان نے بھی ہمیشہ خاموشی اختیار رکھی لیکن ان کے بدلے بھی پوری قوم نے اسے اپنا مسئلہ سمجھ کر جو منہ میں آیا فیس بک، ٹوئٹر اور انسٹاگرام پر کہہ ڈالا۔
حیرت اس بات کی ہے کہ جب ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر نے اپنے مقبول ڈرامے ’میرے پاس تم ہو‘ میں عورت کی بے وفائی پر دوٹکے کا کہا تو سب نے مل کر عورت پر لعن طعن شروع کردی اور اب یہ وہی لوگ ہیں جو دو سری شادی کرنے پر مرد کو دو ٹکے کا مرد قرار دے رہے ہیں جب کہ ہمیں کسی کی بھی کردار کشی کرنے کا کوئی حق نہیں۔
یہاں اس بات کو سمجھنا انتہائی ضروری ہے کہ ایک اچھا معاشرہ مرد اور عورت کی حرمت کو برقرار رکھنے سے ہی بن پاتا ہے جس سے آنے والی نسلوں کیلئے بھی ترقی اور بقا کا راستہ ہموار ہوتا ہے۔
میرے نقطہ نظر سے بہت سوں کو اعتراض ہوسکتا ہے لیکن مجھے لگتا ہے اس طرح بے لگام ہو کر کسی کی بھی کردار کشی کرنا یا پھر اس کی نجی زندگی پر اپنی رائے قائم کرنا ہم میں سے کسی کو بھی زیب نہیں دیتا۔ ذرا سوچیے ان سب سے معاشرے پر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔ کیا ہمیں کسی کی ذاتی زندگی میں دلچسپی لینے اور ایک دوسرے کیلئے نفرت آمیز جملے کسنے کے علاوہ اور کوئی کام نہیں۔
خدارا مرد ہو یا عورت دونوں کا احترام کیجیے سوشل میڈیا کو بھڑاس نکالنے کے پلیٹ فارم کے بجائے اسے سماج کی تعلیم و تربیت اور آگاہی کے لیے استعمال کریں۔