قرض ری اسٹرکچرنگ کے بعد اسٹیل ملز کی نجکاری کی جانب جائیں گے: حماد اظہر

وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر کا کہنا ہے کہ قرض ری اسٹرکچرنگ کے بعد اسٹیل ملز کی نجکاری کی طرف جائیں گے۔

حماد اظہر کا کہنا ہے کہ ماضی کی دونوں حکومتیں اسٹیل ملز کی بحالی یا نجکاری نہ کرسکیں اور پانچ سال میں ٹیکس گزاروں کے 35 ارب ملز ملازمین کو دیے جا چکے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ خسارے کے باوجود سرکاری محکموں میں بھرتیاں کرتے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسٹیل ملز 09-2008 میں منافع سے خسارے میں چلا گیا اور 2015 میں اسٹیل ملز کو بند کر دیا گیا۔

انھوں نے مزید کہا کہ 2015 کے بعد سے اب تک ساڑھے پانچ سال سے 35 ارب کی تنخواہ دی جا رہی ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ اسٹیل ملز کا قرضہ 211 ارب روپے کا ہےاور 176 ارب روپے کا نقصان ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اسٹیل ملز کے ملازمین کو گولڈن شیک ہینڈ کی مد میں اوسطاً 23 لاکھ روپے دیے جائیں گے، بعض کو تو 70 لاکھ روپے ملیں گے۔

انھوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں اسٹیل ملز کو نجی پارٹنرشپ کے ساتھ چلائیں، اسٹیل ملز کی قرض ری اسٹرکچرنگ کے بعد نجکاری کی جانب جائیں گے۔

ایسے اقدامات نہیں کرنا چاہتے جس سے معیشت متاثر ہو

حماد اظہر کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی پاکستان سے متعلق رپورٹس ان کی ویب سائٹ پر موجود ہیں، آئی ایم ایف نے کہا کہ پاکستان نے بنچ مارک سے بہتر کارکردگی دکھائی۔

ان کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے کورونا بحران میں ہماری مدد بھی کی، کورونا بحران میں ہم ایسے اقدامات نہیں کرنا چاہتے جس سے معیشت متاثر ہو۔

الیکٹرک گاڑیوں کی پالیسی کو پروموٹ کرنا چاہتے ہیں

پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کے حوالے سے حماد اظہر نے کہا کہ الیکٹرک گاڑیوں کی پالیسی کو پروموٹ کرنا چاہتے ہیں، وزارت موسمیاتی تبدیلی اور سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ساتھ الیکٹریکل 2 وہیلر، بس اور ٹرک پر اتفاق ہواہے۔

انھوں نے کہا کہ جلد اس معاملے کو اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں لے جائیں گے، جلد ہمارا الیکٹریکل 4 ویلرز سے متعلق اتفاق ہو جائے گا۔

مزید خبریں :