06 جون ، 2020
مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے مطالبہ کیا ہے کہ کورونا وبا کے پھیلاؤ اور لاک ڈاؤن میں نرمی کے نتائج کا دوبارہ جائزہ لیا جائے۔
اپنے ایک بیان شہباز شریف نے کورونا سے اموات اور متاثرین کی تعداد میں اضافے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ حالات کی سنگینی دیکھتے ہوئے وزیراعظم کی کنفیوژن اب تک دور ہوجانی چاہیے تھی۔
شہباز شریف کا کہنا ہے کہ کورونا کی تباہ کاری وزیراعظم اور حکومت کے دعوؤں کو غلط ثابت کرچکی ہے، اموات کی شرح اور متاثرین کی تعداد میں تیزی سے اضافہ اس بات کا متقاضی ہے کہ وفاق اور صوبے مل کر حالات کا جائزہ لیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسپتالوں میں سہولیات کی عدم فراہمی اور علاج معالجے کے لیے درربدر کی ٹھوکریں کھا نے والے عوام کی شکایات کا ازالہ کیاجائے اورکورونا وبا میں اضافے کا الزام عوام پر نہ لگایا جائے، انہیں تیار کیاجائے اور آگاہی دی جائے۔
خیال رہے کہ پاکستان میں لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد سے کورونا کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور متاثرہ افراد کی تعداد 96000 تک پہنچ گئی ہے جب کہ 1974 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب وفاقی وزیر برائے ترقی اور منصوبہ بندی اسد عمر نے کورونا کے حوالے سے کہا ہے کہ پاکستان میں یہ بیماری اتنی مہلک نہیں جتنا یورپ اور دیگر ممالک میں رہی ہے۔
اسد عمر کا کہنا ہے کہ مہینوں اور سالوں کے لیے قوموں کو بند نہیں کیا جاسکتا، وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے طاقتور ہتھیار حفاظتی تدابیر ہیں، کامیاب طریقہ یہی ہے کہ اپنی طرز عمل میں تبدیلی لائیں اور حفاظتی تدابیراپنائیں۔
گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے بھی کہا تھا کہ ملک نہ لاک ڈاؤن میں واپسی کا متحمل ہے اور نہ ہی ہم کورونا کے پھیلاؤ کو روک سکتے ہیں، عوام خود احتیاط کریں۔