10 دن بعد بھی پیٹرول کی قلت برقرار، ایف آئی اے نے تحقیقات شروع کردی

ملک بھر میں 10 دن بعد بھی حکومت عوام کو سستے پیٹرول کی فراہمی میں ناکام  ہے۔

ملک کے چھوٹے بڑوں شہروں میں پمپس پر شہریوں کی لمبی قطاریں لگ چکی ہیں اور طویل انتظار کے بعد بھی محدود مقدار میں پیٹرول دیا جارہا ہے۔

بڑی تعداد میں بند پیٹرول پمپس آج بھی نہ کھلے جس کے باعث کراچی، پشاور اورکوئٹہ میں عوام پریشان رہے جبکہ ملتان، ٹھٹھہ ،پڈعیدن، غذر، لوئر دیر اور سوات میں بھی بیشتر پمپس بند رہے۔

دوسری جانب وزیراعظم کی ہدایت پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے تحقیقات کا آغاز کردیا اور پیٹرولیم کمپنیوں کے سربراہان کو کل طلب کرلیا ہے۔

ایف آئی اے حکام کے مطابق وزارت پیٹرولیم کی کمیٹی پیٹرولیم مصنوعات کی دستیابی اور ڈیپو چیک کرے گی جن میں کیماڑی، پورٹ قاسم، شکارپور، دولت پور اور سانگھڑ کے ڈپو شامل ہیں۔

حکام نے بتایا کہ ذخائر نہ ہونے یا مصنوعی قلت کرنے والی کمپنیز کے خلاف کرمنل کیسز درج ہوں گے اور ملوث کمپنیز کے لائسنز بھی منسوخ کر دیے جائیں گے۔

چار رکنی کمیٹی میں ایف آئی اے، اوگرا، پی ایس او اور ایچ ڈی آئی پی کے افسران شامل ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد یکم جون سے ملک بھر کے پیٹرول پمپس پر پیٹرول نہ ملنے کی شکایات ہیں اور حکومت اب تک اس مسئلے کو حل کرنے میں ناکام ہے۔

کراچی سمیت ملک کے بیشتر شہروں میں پیٹرول کی قلت برقرار ہے اور اکثر پیٹرول پمپ کھلے تو ہیں لیکن پیٹرول دستیاب نہیں اور جن پمپس پرپیٹرول مل رہا ہے وہاں صارفین کا جم غفیر ہے۔

گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں کابینہ نے پٹرولیم مصنوعات کے مصنوعی بحران کا نوٹس لیا تھا اور وزیراعظم نے پیٹرول کا مصنوعی بحران پیدا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی تھی۔

مزید خبریں :