11 جون ، 2020
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے قومی احتساب بیورو (نیب) سے درخواست کی ہے شوگر انڈسٹری کے لیے غیر منصفانہ سبسڈی کے معاملے کی تحقیقات کی جائے۔
اس متعلق معاون خصوصی شہزاد اکبر نے چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو خط لکھ کر بتایا کہ وفاقی حکومت نے چینی کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق انکوائری کمشین تشکیل دیا تھا جس کی حتمی رپورٹ 21 مئی کو کابینہ میں پیش کی گئی۔
انھوں نے بتایا کہ کابینہ نے مجھے کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں اقدامات کی ہدایت کی جس کے بعد وزیر اعظم اور کابینہ نے رپورٹ کی روشنی میں فیصلہ کیا کہ یہ معاملہ نیب کے دائرہ کار میں آتا ہے۔
شہزاد اکبر کا بتانا تھا کہ کمیشن کی رپورٹ میں 15۔2014 میں مختلف شوگر ملز کو سبسڈی دینے والے افسران کی نشاندہی کی گئی۔
معاون خصوصی برائے احتساب نے اپنے خط میں شوگر کارٹل کی جانب سے حکومت پر دباؤ ڈال کر سبسڈی لینے کی مثالیں بھی دیں۔
چیئرمین نیب کو لکھے گئے خط میں جن افسران کے خلاف کارروائی کا کہا گیا ہے ان میں وزیر اعظم کے مشیر شہزاد ارباب، خضر حیات گوندل اور شوکت علی کے نام بھی شامل ہیں جب کہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف بھی تحقیقات کرنے کا کہا گیا ہے۔
اس کے علاوہ خط میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدات کا نام بھی بالواسطہ طور پر ریفرنس میں شامل ہے۔
شہزاد اکبر نے چیئرمین نیب سے درخواست کی کہ شوگر ملز کی جانب سے 1985 سے شرائط کی خلاف ورزی اور غیر منصفانہ سبسڈی کی تحقیقات کی جائیں اور پورے معاملے کی جامع کرمنل تحقیقات کی جائیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ دنوں حکومت چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ کا فارنزک کرنے والے کمیشن کی حتمی رپورٹ منظر عام پر لے آئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق جہانگیر ترین، مونس الٰہی، شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ، اومنی گروپ اور عمرشہریار چینی بحران کے ذمے دار قرار دیے گئے ہیں۔
فارنزک آڈٹ رپورٹ میں چینی اسیکنڈل میں ملوث افراد کےخلاف فوجداری مقدمات درج کرنے اور ریکوری کرنےکی سفارش کی گئی ہے جب کہ رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ ریکوری کی رقم گنےکے متاثرہ کسانوں میں تقسیم کردی جائے۔
انکوائری کمیشن کی رپورٹ کی سفارشات کی روشنی میں حکومت نے چینی پر 29 ار ب روپے کی سبسڈی کا معاملہ قومی احتساب بیورو(نیب) اور ٹیکس سے متعلق معاملات فیڈرل بورڈ آف ریونیو( ایف بی آر) کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
لیکن شوگر ملز ایسوسی ایشن نے چینی انکوائری کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔
شوگر ملز ایسوسی ایشن کا مؤقف ہے کہ چینی انکوائری کمیشن نے چینی کی قیمتوں میں اضافے اور بحران کی تحقیقات کے دوران قانونی تقاضے پورے نہیں کیے۔
گذشتہ دنوں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ چینی افغانستان ایکسپورٹ کے معاملے کی تحقیقات ایف آئی اے کرے گی جب کہ مسابقتی کمیشن 90 روز میں چینی کےکاروبار میں گٹھ جوڑکی تحقیقات کرےگا اور اسٹیٹ بینک کو بھی ایسے معاملات میں 90 روز میں کارروائی کی ہدایت کی گئی ہے۔