12 جون ، 2020
حارث سہیل نے کووڈ 19 کے خوف سے فیملی کے کہنے پر انگلینڈ جانے سے معذرت کی جب کہ محمد عامر نے کووڈ 19 کے چیلنجز کی وجہ سے دورہ انگلینڈ کو نا ممکن قرار دیا۔
بائیں ہاتھ کے 28 سالہ فاسٹ بولر محمد عامر اور بائیں ہاتھ کے 31 سالہ مڈل آرڈر بیٹسمین حارث سہیل ان کھلاڑیوں میں شامل نہیں ہیں جنہوں نے انگلینڈ جانا ہے ۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنے اعلامیے میں کہا کہ محمد عامر اور حارث سہیل نے نجی مصروفیات کی بنا پر انگلینڈ روانگی سے معذرت کر لی ہے، محمد عامر نے اگست میں اپنے بچے کی متوقع پیدائش اور حارث سہیل نے فیملی وجوہات کی بنا پر دورے سے معذرت کی ہے۔
14 ٹیسٹ 41 ون ڈے اور 14 ٹی ٹونٹی میچز کھیلنے والے حارث سہیل کو کچھ نجی نوعیت کے مسائل کا ضرور سامنا رہا ہے اور ماضی میں انہیں مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے لیکن اس وقت موجودہ کووڈ 19 کی صورتحال کی وجہ سے بائیں ہاتھ کے بیٹسمین نے دورے سے دستبرداری کا اعلان کیا ہے ۔
ذرائع پی سی بی کا بتانا ہے کہ کووڈ 19 کی وجہ سے پیدا ہونے والی خوف کی صورتحال کی وجہ سے ان کی فیملی نے انہیں انگلینڈ جانے سے منع کیا اور انہیں اپنے ساتھ ہی رہنے کے لیے کہا اور اس طرح حارث سہیل کو یہ ایک مشکل فیصلہ کرنا پڑا ۔
حارث سہیل اپنی فیملی کے ساتھ ہی ٹریول کرتے ہیں لیکن اس مرتبہ موجودہ صورتحال میں بائیو سکیور ماحول کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں تھا اور ان کی فیملی ان کے ساتھ ٹریول نہیں کر سکتی تھی۔
حارث پاکستان کے پہلے اور اب تک واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے کووڈ 19 کے خوف سے ٹیم کے ہمراہ بیرون ملک جانے سے منع کیا ہے۔
اس سے قبل ویسٹ انڈیز کے بھی تین کرکٹرز نے کووڈ 19 کی وجہ سے ٹیم کے ہمراہ انگلینڈ جانے کی حامی نہیں بھری تھی، ان کے فیصلے کو ذاتی فیصلہ قرار دیا گیا ۔
کچھ صورتحال اب حارث سہیل کے معاملے میں بھی ایسی ہی ہونی چایئے اور ان کے فیصلے کو عزت دینی چاہیے، انہیں ڈرپوک قرار دیکر نقید کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے ۔
28 سالہ محمد عامر 36 ٹیسٹ، 61 ون ڈے اور 48 ٹی ٹوئنٹی میچز میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں ۔
محمد عامر گزشتہ برس ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائر منٹ لے چکے ہیں، انہیں پہلے ان کے اس فیصلے کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے اور اب جب کہ انہوں نے دورہ انگلینڈ سے معذرت کی ہے تو وہ ایک بار پھر کڑی تنقید کا شکار ہیں ۔
محمد عامر نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ میں بچے کی پیدائش کے بعد انگلینڈ جانے کے لیے رضا مند تھا لیکن قرنطینہ کی مدت کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں تھا کیونکہ دونوں سیریز کے لیے ٹیموں نے اس ماہ کے آخر میں ایک ساتھ ٹریول کرنا تھا اس لیے میں اپنی وائف کو اس موقع پر جب کہ وہ امید سے ہونے کی وجہ سے ہائی رسک پر ہے اسے اکیلا نہیں چھوڑ سکتا۔
محمد عامر کا بھی ایک حقیقی مسئلہ ہے جوکہ خالصتاً ایک نجی نوعیت کا ہے اور اسے بھی عزت کی نگا ہ سے دیکھنا چاہیے ۔