12 جون ، 2020
شوگر ملز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ عدالتی احکامات پر عمل درآمد کرتے ہوئے چینی 70 روپے فی کلو فروخت کرنے کے لیے تیار ہیں، حکومت عوام کو 70 روپے فی کلو چینی فروخت کرنے کے اقدامات کرے۔
خط میں کہا گیا کہ شوگر ملز ایسوسی ایشن کی جانب سے چینی کمیشن کی رپورٹ کو عدالت میں چیلنج کیا گیا، ہماری درخواست پر عدالت نے ایک عبوری حکم جاری کیا۔
خط میں بتایا گیا کہ ملک کی سالانہ چینی کی کھپت 52 لاکھ ٹن کے قریب ہے جو 2 ہفتوں کے لیے 2 لاکھ ٹن بنتی ہے، بنائی جانے والی چینی میں نان کمرشل صارفین کا حصہ 30 فیصد ہےجوکہ 60 ہزار ٹن بنتا ہے۔
خط میں بیان کیا گیا ہے کہ عدالت کی جانب سے عام صارفین کے لیے چینی 70 روپے فی کلو فراہمی کا حکم دیا گیا جس کی ہم پاسداری کر رہے ہیں، حکومت سے درخواست ہے کہ 60 ہزار ٹن چینی 70 روپے فی کلو پر اٹھانے اور اسے عوام تک پہنچانے کے اقدامات کرے۔
شوگر ملز ایسوسی ایشن نے اپنے خط میں لکھا کہ شوگر ملز چینی کی اس قیمت پر رضاکارانہ طور پر فراہمی یقینی بنا رہی ہے لہذا چینی کی پیداواری لاگت کو دیکھتے ہوئے یہ قیمت مستقل طور پر قابل عمل نہیں ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ دنوں حکومت چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ کا فارنزک کرنے والے کمیشن کی حتمی رپورٹ منظر عام پر لے آئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق جہانگیر ترین، مونس الٰہی، شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ، اومنی گروپ اور عمرشہریار چینی بحران کے ذمے دار قرار دیے گئے ہیں۔
فارنزک آڈٹ رپورٹ میں چینی اسیکنڈل میں ملوث افراد کےخلاف فوجداری مقدمات درج کرنے اور ریکوری کرنےکی سفارش کی گئی ہے جب کہ رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ ریکوری کی رقم گنےکے متاثرہ کسانوں میں تقسیم کردی جائے۔
انکوائری کمیشن کی رپورٹ کی سفارشات کی روشنی میں حکومت نے چینی پر 29 ار ب روپے کی سبسڈی کا معاملہ قومی احتساب بیورو(نیب) اور ٹیکس سے متعلق معاملات فیڈرل بورڈ آف ریونیو( ایف بی آر) کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
لیکن شوگر ملز ایسوسی ایشن نے چینی انکوائری کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا۔
شوگر ملز ایسوسی ایشن کا مؤقف ہے کہ چینی انکوائری کمیشن نے چینی کی قیمتوں میں اضافے اور بحران کی تحقیقات کے دوران قانونی تقاضے پورے نہیں کیے۔
گذشتہ دنوں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ چینی افغانستان ایکسپورٹ کے معاملے کی تحقیقات ایف آئی اے کرے گی جب کہ مسابقتی کمیشن 90 روز میں چینی کےکاروبار میں گٹھ جوڑکی تحقیقات کرےگا اور اسٹیٹ بینک کو بھی ایسے معاملات میں 90 روز میں کارروائی کی ہدایت کی گئی ہے۔