13 جون ، 2020
کوئٹہ: ڈائریکٹر جنرل صحت بلوچستان ڈاکٹر سلیم ابڑو نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے صوبائی حکومت نے لاک ڈاون کیا مگر عوام کی جانب سے ایس او پیز پر عمل درآمد نہ کرنے کے نتیجے میں آج کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور اگر یہی صورتحال رہی تو جولائی کے وسط تک بلوچستان میں کورونا سے ایک لاکھ افراد متاثر ہوسکتے ہیں۔
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر سلیم ابڑو نے کہاکہ ہم نے کوروناکی روک تھام کے لیے حکومت کو لاک ڈاون کی تجویز دی تھی مگر بد قسمتی سے لاک ڈاؤن کے دوران ایس او پیز کی خلاف ورزی ہوتی رہی، بلوچستان میں کوروناکی خطرناک صورتحال احتیاط نہ کرنے کی وجہ سےہوئی ہے، صوبے میں لاک ڈاؤن کے دوران عوام کی جانب سے کوئی تعاون نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ میں نے 2 ماہ پہلےجوپیش گوئی کی تھی آج ویساہی ہورہا ہے، بلوچستان میں کوروناکےکیسز میں اضافے کی وجہ سے ٹیسٹ کی استعداد بڑھادی ہے، پبلک ٹرانسپورٹ میں بھی ایس او پیز پر عملدرآمد نہیں ہورہا، آنے والے دنوں میں کوروناکی کیا صورتحال ہوگی،کچھ پتہ نہیں ہے، اسی لیے عوام سے اپیل ہے کہ وہ احتیاط کریں اور ایس اوپیز پر عمل کریں۔
ڈی جی صحت کا کہنا تھا کہ حکومت کےخلاف پراپیگنڈا کیاجاتا ہےکہ کچھ نہیں کررہی، زمینی حقائق اور ہیں، این ڈی ایم اے کی جانب سے صوبے کے لیے 20 وینٹی لیٹرز اور پی پی ای کٹس بھیجی گئی ہیں، بی ایم سی اسپتال، فاطمہ جناح، شیخ زیداور سول اسپتال کے آئی سی یونٹس مکمل فعال ہیں، وینٹی لیٹرز موجود ہیں، ڈاکٹرز و طبی عملہ 24 گھنٹے ڈیوٹیاں دے رہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ بلوچستان میں کورونا مقامی سطح پر 90 فیصد سے زیادہ پھیل چکاہے، اب تک 70 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، ان میں ڈاکٹرز اور ڈسپنسرز بھی شامل ہیں ۔