15 جون ، 2020
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پرائیوٹ اسکولز کھولنے کی درخواست مستردکر دی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں پرائیوٹ اسکول کھولنے کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں درخواست گزار کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ پرائیویٹ اسکولز کےساتھ منسلک لوگوں کی نوکریاں ختم ہو رہی ہیں اور حکومتی پالیسی سےلوگوں کے بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔
اس موقع پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ کورونا وائرس تو پوری قوم اورحکومت کے لیے چیلنج ہے۔
درخواست گزار سے معزز جج نے استفسار کیا کہ آپ اسکول کیوں کھلوانا چاہتےہیں؟ یہ ایگزیکٹو کا کام ہے عدالتوں کا نہیں اور عدالت ایگزیکٹوزکے کام میں مداخلت نہیں کرے گی۔
جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ وبا کے ساتھ کیسے ڈیل کرنا ہے یہ حکومت کا کام ہے، ہم نے توعدالتیں بھی حکومتی پالیسی کو مدنظر رکھ کر کھولی ہیں، اس وقت سب سے بڑا بنیادی حق لوگوں کی زندگی بچانا ہے، کیا باقی ممالک میں اسکول کھولے گئے؟ ترقی یافتہ ممالک میں بھی اسکول نہیں کھلے ہیں۔
اس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ حکومت نے پرائیویٹ اسکول ٹیچرزکے لیے کچھ نہیں کیا عدالت ان سے جواب مانگے اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پرائیویٹ اسکولز حکومتی اتھارٹی پیرا کو بھی درخواست دے سکتے ہیں۔
بعدازاں عدالت نے شہری کی جانب سے دائر درخواست واپس لینے کی بنیاد پر مسترد کردی۔
خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے 7 مئی کو ملک بھر میں تعلیمی ادارے 15 جولائی تک بند کرنے کا اعلان کیا تھا جس پر آل پاکستان پرائیویٹ اسکولز فیڈریشن نے 15 جولائی تک تعلیمی اداروں کو بند کرنے کے وفاقی حکومتی فیصلے کو مسترد کردیا تھا۔