Time 15 جون ، 2020
پاکستان

پنجاب کا 2240 ارب روپے کا سالانہ بجٹ آج اسمبلی میں پیش کیا جائے گا

پنجاب کا صوبائی بجٹ برائے سال 21-2020 آج اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق پنجاب کے بجٹ کا کل حجم 2240 ارب روپے کے لگ بھگ ہے جس کی صوبائی کابینہ نے منظوری بھی دیدی ہے۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ نئے مالی سال کے بجٹ میں ترقیاتی فنڈز کی مد میں 337 ارب روپے اور غیر ترقیاتی بجٹ کے لےی ایک ہزار 863 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ چار صوبائی محکموں کو بجٹ کا 60 فیصد مختص کیا گیا ہے، جن محکموں کو بجٹ کا 60 فیصد دیا گیا ہے ان میں صحت کے دونوں محکمے، اسکول ایجوکیشن اور پولیس شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق تنخواہ اور پنشن میں اضافہ بجٹ ایک سال کے لئے منجمند کیے جانے کا امکان ہے، پنجاب کے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں نہ بڑھائے جانے کا امکان ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی بجٹ میں زراعت پر کوئی نیا ٹیکس لگایا نہ کوئی بڑھایا گیا جب کہ کورونا کے باعث چھوٹے کاروبار پر ٹیکس کی چھوٹ دی گئی ہے۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ نجی شعبے کے اشتراک سے ترقیاتی منصوبے مکمل کئے جائیں گے، نئے مالی سال کے بجٹ میں عوامی آراء کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق بجٹ میں 23 شعبوں کو ٹیکس ریلیف دینے کی تجاویز دی گئی ہیں جس میں سے 13 شعبوں کو براہ راست ریلیف ملے گا، اس کے علاوہ پراپرٹی ٹیکس دو قسطوں میں لینے کی تجویز ہے جب کہ ڈاکٹر خدمات ہیلتھ انشورنش ہوٹل گیسٹ روم پر ٹیکس کم کرنے کی تجویز بھی بجٹ میں شامل ہے۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ صوبائی بجٹ میں شادی ہالز اور لان پنڈال پر ٹیکس پانچ فیصد کرنے کی تجویز ہے جب کہ ہیلتھ کیئر جم، پراپرٹی ڈیلر اور رینٹ اے کار پر بھی 5 فیصد ٹیکس کی تجویز دی گئی ہے۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ کیبل آپریٹرز، آٹو موبل ڈیلرز اور اپارٹمنٹ مینجمنٹ سے بھی 5 فیصد ٹیکس کی تجویز دی گئی ہے جب کہ ازخود ٹیکس نیٹ میں آنے والے پراپرٹی بلڈرز اینڈ ڈویلپرز پر بھی ٹیکس 5 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔

ذرائع کے مطابق ٹیکس نیٹ میں آنے والے اسکن و لیزر کلینکس پر ٹیکس 5 فیصد کرنے کی تجویز ہے، ازخود ٹیکس نیٹ میں آنے والی ایجوکیشن فرنچائزز اور آئی ٹی سیکٹر پر بھی ٹیکس 5 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ریسٹورینٹس، بیوٹی پارلرز اور سیلونز جن پر ڈیبٹ کارڈ یا کریڈٹ کارڈ سے ادائیگی ہو ان پربھی ٹیکس 5 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔

مزید خبریں :